مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر پر تنازعہ کے درمیان بی جے پی لیڈر کا مندروں کو مفت لاؤڈ اسپیکر دینے کا اعلان

اذان پر ایم این ایس کی جانب سے کھڑے کئے گئے تنازعہ کے درمیان مہاراشٹر بی جے پی لیڈر موہت کمبوج نے اعلان کیا ہے کہ اگر کسی مندر میں لاؤڈ اسپیکر لگانا ہے تو ان سے مانگ سکتے ہیں وہ مفت میں فراہم کریں گے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: مہاراشٹر نو نرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے کی جانب سے مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر پر تنازعہ کھڑا کرنے کے درمیان مہاراشٹر کے بی جے پی لیڈر نے مندروں کے لئے مفت میں لاؤڈ اسپیکر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے سب سے امیر لیڈران میں شامل موہت کمبوج نے ٹوئٹ کیا، ’’جس کسی کو بھی مندر میں لاؤڈ اسپیکر لگانا ہے، وہ ہم سے مفت میں مانگ سکتا ہے۔ سبھی ہندوؤں کی ایک آواز ہونی چاہئے! جے شری رام! ہر ہر مہادیو!‘‘

بی جے پی لیڈر موہت کمبوج نے یہ تجویز ایسے وقت میں پیش کی ہے جب راج ٹھاکرنے کی قیادت والی ایم این ایس مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اسی مطالبہ کے سبب مہاراشٹر کے کئی علاقوں میں ایم این ایس لیڈران کی جانب سے لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیسا بجائی جا رہی ہے۔


خیال رہے کہ حال ہی میں ایم این ایس لیڈر راج ٹھاکرے نے مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ راج ٹھاکرے نے ہفتہ کے روز کہا تھا کہ اگر مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکروں کو نہیں اتارا گیا تو وہ مسجدوں کے باہر بہت تیزآواز میں ہنومان چالیسا بجانی شروع کر دیں گے۔ اس کے بعد ان کی پارٹی کے کئی لیڈران نے ایسا کیا بھی۔ اس سے پہلے ممبئی بی جے پی کی جانب سے بھی مسجدوں کے لاؤڈ اسپیکر اتروانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

غورطلب ہے کہ جلد ہی بی ایم سی انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور اس سے پہلے بی جے پی اور ایم این ایس کی جانب سے ہندوتوا کارڈ کھیل کر شیو سینا پر دباؤ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دراصل مسجدوں کے باہر لاؤڈ اسپیکر نہیں لگائے جانے کا مطالبہ بنیادی طور پر بال ٹھاکرے کی جانب سے کیا گیا تھا۔


وہیں اس معاملہ پر مہاراشٹر کے وزیر داخلہ نے بھی بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سماج میں پھوٹ پیدا کرنے کے لئے اس طرح کی بیان بازی کی جا رہی ہے۔ جبکہ سماجوادی پارٹی کے لیڈر ابو عاصم اعظمی نے حال ہی میں جوس سینٹر شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جوس سینٹر میں ہنومان چالیسا بجانے آنے والے لوگوں کا مسلمان استقبال کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔