رینو دیوی کو نائب وزیر اعلیٰ بنا کر نتیش کمار کو زوردار جھٹکا دے رہی بی جے پی!

بہار میں انتہائی پسماندہ سماج کا ووٹر اب تک جنتا دل یو کا بڑا ووٹ بینک تصور کیا جاتا رہا ہے، لیکن رینو دیوی کے نائب وزیر اعلیٰ بننے کے بعد ان کا رجحان بی جے پی کی طرف بڑھے گا۔

رینو دیوی، تصویر ٹوئٹر @renu_bjp
رینو دیوی، تصویر ٹوئٹر @renu_bjp
user

تنویر

اس بار بی جے پی نے سشیل کمار مودی کی جگہ دو نئے چہروں کو بہار میں وزیر اعلیٰ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک ہیں تارکشور یادو اور دوسری ہیں رینو دیوی۔ رینو دیوی کو بہار کی پہلی نائب وزیر اعلیٰ ہونے کا شرف حاصل ہوگا، لیکن بڑی بات یہ ہے کہ اس قدم سے نتیش کمار کی پارٹی جنتا دل یو کو زوردار جھٹکا لگنے والا ہے۔ ایسا اس لیے کیونکہ رینو کا تعلق انتہائی پسماندہ سماج ’نونیا‘ سے ہے اور بی جے پی اس طبقہ کو اپنی طرف کھینچنا چاہتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بہار میں انتہائی پسماندہ سماج کا ووٹر اب تک جنتا دل یو کا بڑا ووٹ بینک تصور کیا جاتا ہے، لیکن رینو دیوی کے نائب وزیر اعلیٰ بننے کے بعد ان کا رجحان بی جے پی کی طرف بڑھے گا۔ گویا کہ بی جے پی اپنی ہی ساتھی پارٹی جنتا دل یو کا ووٹ بینک اپنی طرف کھینچنے کی کوشش میں لگی ہے۔

غور کرنے والی بات یہ ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کچھ دن پہلے ہی انتہائی پسماندہ سماج کو این ڈی اے کا حامی اور سائلنٹ ووٹر بتایا تھا۔ اس بیان کے ذریعہ وزیر اعظم نے انتہائی پسماندہ طبقہ کو بی جے پی کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اب جب کہ بی جے پی نے جنتا دل یو سے کہیں زیادہ سیٹیں اسمبلی انتخاب میں حاصل کر لی ہیں تو نتیش کمار کے اوپر لگاتار دباؤ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے۔


جہاں تک رینو دیوی کے سیاسی کیریر کا سوال ہے، وہ بہار حکومت میں وزارتی عہدہ پہلے سنبھال چکی ہیں۔ اس بار بتیا سے بی جے پی رکن اسمبلی منتخب ہونے والی رینو 2000 میں پہلی مرتبہ اسمبلی انتخاب جیتی تھیں اور اس کے بعد 2005 اور 2010 کے اسمبلی انتخاب میں کامیابی حاصل کی۔ 62 سالہ رینو دیوی نے 1977 میں مظفر پور یونیورسٹی سے انٹر پاس کیا اور پھر 1988 سے سیاسی و سماجی میدان میں سرگرم ہو گئیں۔ رینو کی فیملی کا آر ایس ایس سے گہرا رشتہ رہا ہے اور ان کے نانیہال میں بھی بی جے پی اور آر ایس ایس کا کافی اثر دیکھنے کو ملتا ہے۔ 09-2005 کے دوران نتیش کمار کی کابینہ میں کھیل، آرٹ اور کلچر کی وزیر رہ چکیں رینو دیوی کو بی جے پی خاتون سیل میں کئی ذمہ داریاں دی جا چکی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔