بی جے پی نے سیاسی فائدہ کے لئے فیس بک پر مسلسل نفرت پھیلائی: کانگریس
میٹنگ میں حصہ لینے والے بی جے پی اراکین پارلیمان کو فیس بُک کی چیف افسر انکھی داس صلاح دیتی ہیں کہ انہیں وزیر کے سامنے صرف اتنا کہنا ہے کہ معاملہ عدالت کے زیرغور ہے اس لئے کوئی بات کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
نئی دہلی: کانگریس نے کہا کہ فیس بک اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کئی برسوں سے قریبی تعلقات ہیں اور فیس بک کے ذریعہ نفرت پھیلانے سے بی جے پی نے مسلسل سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے منگل کو یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی کے ساتھ فیس بک کے کتنے اچھے اور پرانے تعلقات ہیں اور فیس بک کس طرح سے بی جے پی کے لئے لابنگ کرتا ہے اس کا پتہ جولائی 2012 کے ایک میمو سے چلتا ہے، جس میں فیس بک کی ایک خاتون افسر نے لکھا ہے کہ حکومت کے ساتھ اس وقت ایک میٹنگ ہونی تھی جس میں اس وقت کے وزیر تعلیم کپل سبل کو شامل ہونا تھا۔ اس میٹنگ میں حصہ لینے والے بی جے پی کے اراکین پارلیمان کو فیس بک کی چیف افسر انکھی داس نے صلاح دی تھی کہ انہیں وزیر کے سامنے صرف اتنا کہنا ہے کہ معاملہ عدالت کے زیرغور ہے اس لئے اس بارے میں کوئی بات کرنا ٹھیک نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پائریسی پر حکومت کو ایک قانون بنانا تھا اور جج شاہ کو اس کمیٹی کے اراکین کے ذریعہ پائریسی قانون تیار کرنے کے لئے کام چل رہا تھا۔ بی جے پی کی فیس بک سے تب بھی ساز باز تھی۔ فیس بک نے بی جے پی کے لئے اتنی زبردست لابنگ کی کہ اس کے سہارے بی جے پی برسراقتدار آئی۔ اب اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ جب یہ پارٹی اپوزیشن میں رہتے ہوئے اتنی لابنگ کرسکتی ہے تو اقتدار میں آنے کے بعد اس کی کیا حالت ہوگی۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 26 مارچ 2018 میں ہوئی پارٹی کے اراکین پارلیمان کی میٹنگ میں کہا کہ فیس بک میں کم از کم تین لاکھ لائیک ایک شخص کو ملنے چاہئیں۔ یہ انتخابات میں ٹکٹ حاصل کرنے کے لئے شرط تھی۔ ستمبر 2018 میں انتخابات سے متعلق میٹنگ میں وزیر داخلہ امت شاہ نے سوشل میڈیا کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے راجستھان میں کہا تھا کہ وہ جانتے ہیں سوشل میڈیا کے ذریعہ وہ کام مکمل ہوجاتا ہے۔ بی جے پی کی اس طرح کی کئی مثالیں بی جے پی کے فیس بک سے رشتہ کو ظاہر کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن رائے دہندگان کی بیداری کے لئے فیس بک کے ساتھ اتحاد کرتا ہے اور لوگوں کو فیس بک کے ذریعہ پولنگ کے بارے میں بیدار کرنے کے لئے معاہدہ کرتا ہے لیکن ایک سال بعد مارچ 2018 میں اس وقت کے الیکشن کمشنر او پی راوت فیس بک کے ساتھ کیے گئے اتحاد کے جائزہ کی بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس اتحاد سے ڈاٹا متاثر ہوسکتا ہے لیکن اس کے چار دن بعد وہی الیکشن کمشنر کہتے ہیں اتحاد قائم رہے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Aug 2020, 8:40 PM