دلتوں کے حقوق ختم کرنے اور دلتوں کو مناسب نمائندگی نہ دینے سے متعلق بی جے پی و عآپ کی سوچ یکساں: دیویندر یادو

دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے الزام عائد کیا کہ گزشتہ 10 سالوں میں دہلی کے دلتوں کی خوشحالی کے لیے بی جے پی اور عآپ نے کوئی کام نہیں کیا۔

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / تصویر آئی این سی</p></div>

دیویندر یادو / تصویر آئی این سی

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو کا کہنا ہے کہ دہلی میونسپل کارپوریشن میں تیسرا سال درج فہرست ذات/درج فہرست قبائل کے میئر کے لیے آئین کے تحت ایم سی ڈی ایکٹ (دفعہ 35) میں سہولت ہونے کے باوجود برسراقتدار عآپ کی میئر شیلی اوبرائے دلت کونسلر کے حق کی خلاف ورزی کر کے غیر قانونی طریقے سے میئر عہدہ پر بنی ہوئی ہیں اور آج کارپوریشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی اور وارڈ کمیٹیوں کے انتخاب میں بھی دلتوں کو پوری طرح نظر انداز کیا گیا ہے جس کی کانگریس پارٹی شدید مذمت کرتی ہے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ وارڈ کمیٹیوں کے انتخابی نتائج برآمد ہونے کے بعد منتخب چیئرمین اور وائس چیئرمین میں دلت کونسلر کی نمائندگی اوسط فیصد سے بہت کم ہے، جبکہ عآپ اور بی جے پی اپنے انتخابی منشور میں دلتوں کی خوشحالی اور دلتوں کو مناسب نمائندگی دینے کی بات کرتی ہے۔ پہلی بار اقتدار میں آنے کے بعد جب کیجریوال کے کونسلر اپنی ہی پارٹی کے دلت کونسلر کو میئر منتخب کرنے پر متفق نہیں ہیں تو اسٹینڈنگ کمیٹی اور وارڈ کمیٹیوں کے انتخاب میں دلت کونسلروں کو کس طرح وارڈ کمیٹی سونپیں گے۔


دیویندر یادو نے بی جے پی سے سوال کیا کہ بی جے پی نے اسٹیڈنگ کمیٹی اور وارڈ کمیٹیوں کے لیے کتنے دلت کونسلرز کو چیئرمین اور اراکین کے لیے نامزد کیا تھا، جبکہ رکن پارلیمنٹ یوگیندر چندولیا، جو کارپوریشن کے میئر رہ چکے ہیں، ایک دلت سیٹ سے رکن پارلیمنٹ ہونے کے ناطے دلتوں کی کوئی بات نہیں کرتے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی نے تیسرے سال لگاتار شیلی اوبرائے کے میئر عہدہ پر فائز رہنے کی مخالفت کیوں نہیں کی، جبکہ تیسرے سال میں دلت میئر بننا ہوتا ہے۔ دہلی کانگریس صدر نے کہا کہ دلتوں کے حقوق کو ختم کرنے میں بی جے پی اور عآپ کی سوچ یکساں ہے۔ یہ ثابت ہو چکا ہے کہ دہلی کے دلتوں کی ترقی اور حقوق کے لیے بھی دونوں سیاسی پارٹیوں نے کوئی کام نہیں کیا ہے۔ عآپ اور بی جے پی دونوں ایک ہی سکہ کے دو پہلو ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔