وکاس دوبے معاملہ: ایس آئی ٹی نے 3200 صفحات پر مبنی رپورٹ یوگی حکومت کو سونپی، پولس و انتظامیہ پر اٹھے سوال!

اتر پردیش کے کانپور واقع بکرو انکاؤنٹر میں پولس اور ضلع انتظامیہ افسران کی کرتوت سامنے آ گئی ہے۔ جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے اپنی 3200 صفحات پر مبنی رپورٹ حکومت کے حوالے کر دی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

روی پرکاش

اتر پردیش کے کانپور کا مشہور بکرو واقعہ میں پولس اور ضلع انتظامیہ افسران کی کرتوت سامنے آئی ہے۔ جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے اپنی رپورٹ حکومت کے حوالے کر دی ہے۔ کل 3200 صفحات کی رپورٹ میں ایس آئی ٹی نے 75 لوگوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی ہے۔ ان میں پولس اور انتظامیہ کے لوگ بھی شامل ہیں۔ ایس آئی ٹی کی رپورٹ کی اصل رپورٹ 700 صفحات کی ہے اور اس میں 2500 صفحات بطور منسلکہ لگائے گئے ہیں۔ جن 75 لوگوں کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے ان میں 60 فیصد پولس اور 40 فیصد انتظامیہ کے افسران اور ملازمین ہیں۔

ایس آئی ٹی نے اپنی جانچ میں کانپور کے پولس افسروں کے کردار کو مشتبہ پایا ہے اور ان کے خلاف بھی کارروائی کی سفارش کی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ اس رپورٹ کے آنے کے بعد کچھ پولس افسروں کے خلاف حکومت سخت قدم اٹھا سکتی ہے۔


وکاس دوبے کی کالی کمائی کی حکمرانی کو بڑھانے سے لے کر اس کے گروہ کے اراکین کو اسلحہ لائسنس دلانے میں افسران مددگار تھے۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری سنجے بھوسریڈی کی صدارت میں تشکیل تین رکنی اسپیشل جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) کی جانچ میں بھی پولس کے اپنوں کی ہی مخبری کرنے کی قلعی کھلی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس آئی ٹی نے کانپور کے اس وقت کے 80 افسران و ملازمین کو اپنی جانچ میں قصوروار پایا ہے اور ان کے خلاف الگ الگ کارروائی کی بات کی گئی ہے۔ ان میں تقریباً 50 پولس افسر اور پولس اہلکار ہیں۔ قصورواروں میں ضلع انتظامیہ کے افسر اور اہلکار بھی شامل ہیں۔ ایس آئی ٹی نے انتظامیہ افسر سے جڑی تین باتیں بھی کی ہیں۔ ایڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ اونیش کمار اوستھی کا کہنا ہے کہ جانچ رپورٹ کا مطالعہ کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ کانپور کے بکرو گاؤں میں دو جولائی 2020 کی رات بدنام زمانہ گینگسٹر وکاس دوبے اور اس کے ساتھیوں نے سی او سمیت 8 پولس اہلکاروں کو گھیر کر قتل کر دیا تھا۔ اس مجرمانہ واقعہ کے بعد کانپور پولس و انتظامیہ کے کردار پر بڑے سوال کھڑے ہوئے تھے۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس آئی ٹی کی جانچ میں وکاس دوبے کے گھر پولس ٹیم کے پہنچنے کی اطلاع پہلے ہی افشا کر دیئے جانے سے جڑی کئی باتیں سامنے آئی ہیں۔ ایس آئی ٹی جانچ کے گھیرے میں پولس، ریونیو، فراہمی، آبکاری اور دیگر محکموں کے 100 سے زائد افسران اور ملازمین کا کردار تھا۔ ان میں تقریباً 80 افسران اور اہلکار قصوروار پائے گئے۔ وکاس دوبے کے 10 جولائی 2020 کو پولس انکاؤنٹر میں مار گرائے جانے کے بعد 11 جولائی 2020 کو ایس آئی ٹی کی تشکیل کی گئی تھی۔

ہسٹری شیٹر وکاس دوبے کے پولس اور انتظامیہ کے کئی افسران و اہلکاروں سے ڈائریکٹ کنکشن بھی سامنے آئے تھے۔ بکرو گاؤں میں پولس ٹیم وکاس دوبے کو پکڑنے گئی تھی، لیکن اس کی اطلاع وکاس دوبے کو پہلے ہی مل گئی تھی۔ ایس آئی ٹی کو پولس اہلکاروں کے کردار اور وکاس دوبے کی کالی کمائی سے کھڑی کی گئی حکومت سمیت 9 نکات پر جانچ سونپی گئی تھی اور اسے 31 جولائی 2020 تک کا وقت دیا گیا تھا۔ حالانکہ بعد میں ایس آئی ٹی کی جانچ کا وقت بڑھا دیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔