بہار: کانگریس-آر جے ڈی کو گاندھی میدان میں دھرنے کی نہیں ملی اجازت ، پھر اچانک...
کسانوں کی حمایت میں آر جے ڈی-کانگریس لیڈروں نے پٹنہ کے گاندھی میدان میں دھرنا دینے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ضلع انتظامیہ نے اجازت نہیں دی۔ ناراض لیڈروں نے گاندھی میدان کے باہر ہی دھرنا شروع کر دیا۔
کسانوں نے دہلی کی سرحدوں پر زرعی قوانین کے خلاف پرزور مظاہرہ شروع کر رکھا ہے اور اس کا اثر ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی دیکھنے کو مل رہا ہے۔ کسان تحریک کی حمایت میں ہفتہ کے روز آر جے ڈی اور کانگریس لیڈران و کارکنان نے پٹنہ کے گاندھی میدان میں دھرنا دینے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ضلع انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی۔ اس عمل سے ناراض لیڈران و کارکنان گاندھی میدان کے باہر گیٹ پر ہی دھرنا دینے بیٹھ گئے۔
دراصل آر جے ڈی کی جانب سے ہفتہ کے روز پٹنہ کے گاندھی میدان میں موجود گاندھی مورتی کے پاس دھرنا دینے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ پارٹی کارکنان جب وہاں پہنچے تو ضلع انتظامیہ نے انھیں باہر نکال کر گاندھی میدان کو بند کر دیا۔ اس کارروائی سے آر جے ڈی اور کانگریس کارکنان ناراض ہو گئے۔ وہ گاندھی میدان کے گیٹ نمبر 4 کے پاس ہی دھرنے پر بیٹھ گئے۔
ضلع انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گاندھی میدان دھرنے کی جگہ نہیں ہے اس لیے انھیں اجازت نہیں دی جا سکتی۔ آر جے ڈی لیڈر ورشن پٹیل کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’ہم لوگ گاندھی مورتی کے پاس ’سنکلپ‘ (عزم) کرنے جانے والے تھے، لیکن انتظامیہ نے تغلقی فرمان کے تحت اجازت نہیں دی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت کسانوں کی تحریک کو کچلنا چاہتی ہے۔
دوسری طرف آر جے ڈی سیل سے منسلک سبودھ یادو نے کہا کہ زرعی قوانین کے خلاف آر جے ڈی کسانوں کے ساتھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ بہار حکومت تاناشاہی عمل کے ذریعہ کسانوں کو دبانا چاہتی ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اس درمیان آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو بھی گاندھی میدان پہنچ گئے ہیں اور آر جے ڈی-کانگریس کے دھرنے میں شامل ہو گئے ہیں۔ اس سے قبل تیجسوی یادو نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’گوڈسے کو پوجنے والے لوگ پٹنہ پدھارے ہیں، ان کے استقبال میں ’نامزد‘ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پٹنہ کے گاندھی میدان میں گاندھی مورتی کو قید کر لیا تاکہ گاندھی کو ماننے والے لوگ کسانوں کی حمایت میں گاندھی جی کے سامنے سنکلپ نہ لے سکیں۔ نتیش جی، وہاں پہنچ رہا ہوں۔ روک سکو تو روک لیجیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Dec 2020, 4:11 PM