بہار: سینیٹری پیڈ مانگنے پر طالبہ کو ڈانٹنے والی افسر کے خلاف ہو سکتی ہے کارروائی، وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے دیا جانچ کا حکم

آئی اے ایس افسر نے طالبہ کے یہ کہنے پر کہ حکومت ان کے پاس ووٹ مانگنے آتی ہے، غصے میں کہا کہ ’آپ ووٹ مت دو اور پاکستان چلے جاؤ، آپ حکومت سے پیسہ اور سہولیات لینے کے لیے ووٹ دے رہے ہیں۔‘

نتیش کمار / آئی اے این ایس
نتیش کمار / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

بہار میں ایک تقریب کے دوران سینیٹری پیڈ کا مطالبہ کرنے والی طالبہ کو ’آج پیڈ مانگو گی، کل کنڈوم بھی مانگو گی‘ کہہ کر ڈانٹنے والی سینئر خاتون آئی اے ایس افسر ہرجوت کور پر کارروائی ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ خود بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا ہے کہ اس معاملہ کی خبر ملنے کے بعد جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے جمعرات کے روز اپنے بیان میں کہا کہ ان کی حکومت نے سینئر خاتون آئی اے ایس افسر کے ذریعہ سینیٹری نیپکن پیڈ کو لے کر ایک اسکولی طالبہ کی بے عزتی کا نوٹس لیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے کہا کہ انھیں اس واقعہ کے بارے میں تب پتہ چلا جب واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور ملک بھر میں سرخیاں بن گئیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ہماری جانکاری میں آیا ہے اور ہم اس کی جانچ کر رہے ہیں۔‘‘


دراصل ڈبلیو سی ڈی سی اور یونیسیف کے ذریعہ درجہ 9 اور 10 کے طلبا کے لیے منعقد ’سشکت بیٹی، سمردھ بہار‘ (مضبوط بیٹی، خوشحال بہار) پروگرام میں بہار خاتون و اطفال ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی منیجنگ ڈائریکٹر ہرجوت کور بمھرا سے ایک طالبہ نے پوچھا کہ حکومت طالبات کو اسکول ڈریس، اسکالرشپ، سائیکل اور کئی دیگر سہولیات دے رہی ہے، کیا وہ طالبات کو 20 سے 30 روپے کی سینیٹری پیڈ نہیں دے سکتی؟ اس پر جواب دیتے ہوئے ہرجوت کور بمہرا نے کہا کہ ’’لوگ تالی بجا رہے ہیں، لیکن یہ ختم نہ ہونے والے مطالبات ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’آج حکومت آپ کو 20 سے 30 روپے میں سینیٹری پیڈ مہیا کرائے گی، پھر کل آپ کہیں گے کہ حکومت جینس پینٹ بھی دے سکتے ہے، اور اس کے بعد خوبصورت جوتے، کیوں نہیں؟ پھر فیملی پلاننگ کی بات آئے گی تو کیا حکومت آپ کو کنڈوم بھی دے گی؟‘‘

آئی اے ایس افسر یہیں نہیں رکیں، یہ بھی کہا کہ ’’حکومت سے سب کچھ مفت لینے کی عادت کیوں ہونی چاہیے؟ اس کی کیا ضرورت ہے؟‘‘ اس پر طالبہ نے کہا کہ حکومت ان کے پاس ووٹ مانگنے آتی ہے۔ بمہرا نے اس پر غصے میں جواب دیا کہ ’’یہ بہت زیادہ ہو رہا ہے۔ آپ ووٹ مت کرو اور پاکستان چلے جاؤ۔ آپ حکومت سے پیسہ اور سہولیات لینے کے لیے ووٹ دے رہے ہیں۔‘‘ پھر طالبہ نے بھی جواب دیا کہ ’’میں ایک ہندوستانی ہوں، تو پاکستان کیوں جاؤں گی؟‘‘ اس کے بعد طالبہ نے پھر کہا کہ حکومت ٹیکس دہندگان کے پیسے سے سہولیات فراہم کر رہی ہے۔ اگر ٹیکس دہندگان حکومت کو ٹیکس دے رہے ہیں، تو وہ خدمات کا مطالبہ کیوں نہیں کریں گے؟


ایک دیگر طالبہ نے اسکول میں لڑکیوں کے لیے بیت الخلاء سے متعلق مسئلہ کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ لڑکے بھی لڑکیوں کے بیت الخلاء میں داخل ہوتے ہیں اور انھیں یہ ٹھیک نہیں لگتا۔ اس پر بمہرا نے پوچھا کہ کیا ہال میں موجود ہر طالبہ کے گھر میں ان کے لیے الگ بیت الخلاء ہے؟ طالبات کو نیچا دکھانے والی سینئر آئی اے ایس افسر کے ان جوابات نے وہاں موجود لوگوں کو حیران کر دیا۔ اس کے بعد پورے واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور خاتون افسر کی سوچ پر سوال اٹھانے لگے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔