بہار اسمبلی انتخاب: 77 سیٹوں پر جنتا دل یو کا آر جے ڈی سے براہ راست مقابلہ، نتیش کمار کا وقار داؤ پر!

بہار کی 243 اسمبلی سیٹوں میں سے 77 سیٹوں پر جے ڈی یو اور آر جے ڈی امیدوار کا براہ راست مقابلہ ہے۔ کچھ سیٹوں پر ایل جے پی امیدوار نے مقابلہ سہ رخی بنایا ہے لیکن اس سے نقصان این ڈی اے کا ہی ہوگا۔

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور تیجسوی یادو
بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار اور تیجسوی یادو
user

تنویر

بہار اسمبلی انتخاب کے لیے اس بار بی جے پی-جے ڈی یو اتحاد کے خلاف آر جے ڈی-کانگریس-بایاں محاذ اتحاد انتخابی میدان میں ہے۔ اس انتخاب میں دلچسپ بات یہ ہے کہ نتیش کمار کی جنتا دل یو (جے ڈی یو) جن 115 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کر رہی ہے ان میں سے 77 پر اس کا مقابلہ براہ راست آر جے ڈی سے ہے۔ ان سیٹوں پر ایک طرح سے نتیش کمار کا وقار داؤ پر ہے کیونکہ ان کی شکست چچا پر بھتیجے کی فتح تصور کی جائے گی۔

گزشتہ اسمبلی انتخاب میں نتیش کمار کے لیے حالات کافی سازگار تھے، لیکن اس بار کافی کچھ بدلا ہوا نظر آ رہا ہے۔ سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ گزشتہ انتخاب میں جے ڈی یو نے آر جے ڈی اور کانگریس کے ساتھ اتحاد بنا کر الیکشن لڑا تھا، جب کہ اس مرتبہ جے ڈی یو نے بی جے پی اور دو دیگر چھوٹی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد قائم کیا ہے۔ پچھلی مرتبہ نتیش کمار کی قیادت میں میدان میں اتری آر جے ڈی 101 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا جب کہ اس بار وہ 144 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کر رہی ہے۔


اس الیکشن میں ایل جے پی نے این ڈی اے سے الگ ہو کر انتخاب لڑنے کا فیصلہ کر کے نتیش کمار کے لیے پریشانیاں کافی بڑھا دی ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایل جے پی نے ہر اس سیٹ پر امیدوار کھڑا کرنے کا اعلان کیا ہے جہاں سے جنتا دل امیدوار میدان میں ہیں۔ ایسے ماحول میں ان 77 سیٹوں پر جہاں جے ڈی یو امیدوار کا براہ راست مقابلہ آر جے ڈی امیدوار سے ہے، ایل جے پی امیدوار نتیش کمار کے لیے مشکلیں پیدا کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ان سیٹوں پر ایل جے پی امیدوار این ڈی اے کا ووٹ حاصل کر کے مہاگٹھ بندھن کو فائدہ ہی پہنچاتے ہوئے معلوم پڑ رہے ہیں۔ جہاں تک بی جے پی کا سوال ہے، اس کے محض 51 امیدوار آر جے ڈی کے سامنے ہیں۔ ایسے میں بی جے پی کے لیے بقیہ 59 سیٹیں ان 51 سیٹوں کے مقابلے آسان تصور کی جا رہی ہیں۔

خبر رساں ادارہ آئی اے این ایس پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ قبل از انتخاب سروے کی بنیاد پر آر جے ڈی نے نتیش سے لوگوں کی ناراضگی کا فائدہ اٹھانے کے لیے اپنے بیشتر امیدوار جے ڈی یو کے سامنے اتارے ہیں۔ ویسے آر جے ڈی لیڈران اس بات سے انکار کر رہے ہیں۔ آر جے ڈی کے ایک لیڈر کا کہنا ہے کہ زمینی حقیقت، پارٹی کی علاقہ وار مضبوطی اور ذات-پات کے فارمولے کی بنیاد پر امیدوار اتارے گئے ہیں۔ یہ محض اتفاق ہے کہ بیشتر آر جے ڈی امیدوار کا مقابلہ جے ڈی یو کے امیدواروں سے ہے۔ انھوں نے بتایا کہ آر جے ڈی کے لیے بی جے پی اور جے ڈی یو یکساں ہے۔


آر جے ڈی کے ایک دیگر لیڈر کا کہنا ہے کہ تیجسوی یادو مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ امیدوار ہیں اور یہ طے ہے کہ اس انتخاب کے بعد وہ وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالیں گے۔ انھوں نے کہا کہ مہاگٹھ بندھن کی فتح یقینی ہے، حالانکہ کچھ سیٹوں پر جیت کا فرق 2000 سے 3000 تک ہو سکتا ہے۔

اِدھر ایل جے پی سربراہ چراغ پاسوان نے بھی کھلے طور پر بی جے پی امیدواروں کی حمایت اور نتیش کمار کی مخالفت کر کے جے ڈی یو کی مشکلیں بڑھا دی ہیں۔ ایل جے پی نے ایسے حلقوں سے اپنے امیدوار اتارے ہیں جہاں جے ڈی یو انتخاب لڑ رہی ہے۔ ایل جے پی نے تو بی جے پی سے ناراض ہو کر الگ ہوئے لیڈروں کو بھی ٹکٹ تھمایا ہے جو جے ڈی یو کے لیے پریشانی پیدا کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر رہے اور دیارا اسمبلی حلقہ سے ایل جے پی امیدوار راجندر سنگھ کہتے بھی ہیں کہ انھیں نجی طور پر بی جے پی کارکنان کا ساتھ مل رہا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ لیڈروں کی اپنی ذاتی شناخت بھی ہوتی ہے۔


اس تعلق سے جے ڈی یو ترجمان کے سی تیاگی کا کہنا ہے کہ آر جے ڈی کی ایسی کسی بھی سازش سے ان کی پارٹی فکرمند نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ترقی کے ایشو پر وہ انتخابی میدان میں ہیں اور این ڈی اے کی قیادت نتیش کمار کر رہے ہیں۔ لوگوں کو یہ طے کرنا ہے کہ نتیش کمار چاہیے یا کوئی دوسرا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔