بی ایچ یو طالب علم شیو ترویدی کی موت پولیس انتظامیہ کی لاپروائی کا نتیجہ: پرینکا گاندھی
دو سال گزرنے کے بعد پولیس نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ شیو کی موت ہو چکی ہے، یعنی وہ اب کبھی نہیں لوٹے گا، اس معاملے کی آئندہ سماعت 14 جولائی کو ہوگی۔
غریب فیملی سے تعلق رکھنے والے بی ایچ یو طالب علم شیو ترویدی کی موت کی خبر جب سے اس کے گھر والوں کو ملی ہے، سبھی غم میں ڈوبے ہیں۔ شیو تریویدی کو دو سال پہلے وارانسی کی پولیس نے حراست میں لیا تھا، اس کے بعد سے کسی نے اسے نہیں دیکھا۔ اب جب کہ دو سال گزر چکے ہیں تو پولیس کا کہنا ہے کہ اس کی تالاب میں ڈوب کر موت ہو گئی ہے۔ اس سلسلے میں خبر سامنے آنے کے بعد کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے متاثرہ کنبہ کے تئیں ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے ریاستی پولیس کی بے حسی اور غیر ذمہ داری کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
پرینکا گاندھی نے شیو تریویدی کے ساتھ پیش آئے دلدوز واقعہ سے متعلق ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے ’’بی ایچ یو کے طالب علم شیو ترویدی کے کنبہ کی دردناک آپ بیتی سن کر من کو بھاری دکھ پہنچا۔ پنّا، مدھیہ پردیش سے بی ایچ یو پڑھنے آئے اس ہونہار طالب علم کے کنبہ کو دو سال بعد پتہ چلا کہ شیو کی موت ہو گئی۔‘‘۔ وہ مزید لکھتی ہیں ’’اس پورے واقعوہ میں پولیس انتظامیہ کی لاپروائی اور بے حسی صاف جھلکتی ہے اور اعلیٰ سطحی جانچ سے ہی صحیح جانکاری و انصاف یقینی ہو پائے گا۔ شیو ترویدی کے کنبہ کو انصاف ضرور ملنا چاہیے۔‘‘
واضح رہے کہ فروری 2020 کی وہ رات تھی جب بنارس ہندو یونیورسٹی سے بی ایس سی کی پڑھائی کر رہے طالب علم شیو کمار ترویدی کالج احاطہ میں بیٹھے تھے۔ کھانا کھانے کے بعد اپنے پرائیویٹ ہاسٹل سے کیمپس میں ٹہلنے نکلے تھے۔ کچھ دیر بعد ہی ڈائل 112 نمبر کی گاڑی آتی ہے اور شیو کو اٹھا لے گئی۔ کاشی میں شیو غائب ہو جاتا ہے جس کے بعد پہلے تو پولیس کہتی رہی کہ ہم اسے لائے ہی نہیں۔ پھر جب خود کو پھنستا ہوا دیکھا تو بیان بدل دیا اور کہا کہ ہم نے تو شیو کو چھوڑ دیا تھا۔ معاملہ الٰہ آباد ہائی کورٹ پہنچ گیا اور اس وقت سے لگاتار سماعت ہو رہی ہے۔ سی بی آئی ڈی کی ٹیم معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ اب جب کہ دو سال گزر چکے ہیں تو اسی پولیس نے الٰہ آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ شیو کی موت ہو چکی ہے۔ یعنی وہ اب کبھی نہیں لوٹے گا۔ بہر حال، اس معاملے کی آئندہ سماعت 14 جولائی کو ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔