بھارت جوڑو یاترا: ایشیا کی پہلی خاتون بس ڈرائیور نے شال پہنا کر راہل گاندھی کا کیا استقبال، قدم سے قدم ملا کر چلی ساتھ

کنیاکماری میں آج جب راہل گاندھی نے پنچایت لیڈروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا، اور اس کے بعد بھارت جوڑو یاترا کی قیادت کرتے ہوئے آگے بڑھے تو راستے میں ان سے وسنت کماری نے ملاقات کی۔

تصویر ٹوئٹر@INCIndia
تصویر ٹوئٹر@INCIndia
user

تنویر

راہل گاندھی کی قیادت ’بھارت جوڑو یاترا‘ پورے جوش و خروش کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ عوام و خواص سبھی اس یاترا سے جڑ رہے ہیں اور ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کی بھیڑ ہندوستان کو متحد کرنے میں کوشاں دکھائی دے رہی ہے۔ اس درمیان ایک تصویر سب کی توجہ اپنی طرف کھینچ رہی ہے جس میں ایک خاتون لال ساڑی پہنے ہوئی ہے اور ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے قائد راہل گاندھی کو شال پہنا کر ان کا استقبال کرتی ہے۔ راہل گاندھی خاتون سے مخلصانہ انداز میں ملتے ہیں اور بات چیت کرتے ہوئے کچھ قدم ان کے ساتھ چلتے ہیں۔ خاتون کے چہرے پر مسکراہٹ تیرتی نظر آتی ہے اور وہ راہل گاندھی سے مل کر بہت خوش دکھائی دیتی ہیں۔ کئی لوگ اس خاتون کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ یہ چہرہ انجانا اور اجنبی معلوم پڑ رہا ہے۔

بھارت جوڑو یاترا: ایشیا کی پہلی خاتون بس ڈرائیور نے شال پہنا کر راہل گاندھی کا کیا استقبال، قدم سے قدم ملا کر چلی ساتھ

دراصل یہاں پر جس خاتون کی بات ہو رہی ہے وہ کوئی سیاسی شخصیت نہیں ہے، اس لیے لوگ ان کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے۔ لیکن وہ اتنی غیر معروف بھی نہیں ہیں۔ ان کا نام ایم. وسنت کماری ہے اور وہ ایشیا کی پہلی خاتون بس ڈرائیور ہیں۔ وہ کئی بار اخبارات کی سرخیاں بن چکی ہیں، لیکن وہ پرانی بات ہو گئی ہے اس لیے اب لوگ انھیں نہیں پہچان پا رہے۔


کنیاکماری میں آج جب راہل گاندھی نے پنچایت لیڈروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا، اور اس کے بعد بھارت جوڑو یاترا کی قیادت کرتے ہوئے آگے بڑھے تو راستے میں ان سے وسنت کماری نے ملاقات کی۔ دونوں ایک دوسرے سے مل کر بہت خوش ہوئے۔ وسنت کماری کو راہل گاندھی کے ساتھ دیکھ کر ایک بار پھر لوگ ان کے بارے میں جاننے کے خواہاں ہوئے اور سوشل میڈیا پر وسنت کماری سے متعلق کئی طرح کے سوالات کیے گئے۔ آئیے جانتے ہیں وسنت کماری کے بارے میں کچھ اہم باتیں۔

ایم. وسنت کماری کی عمر ابھی 63 سال ہے۔ آج کی نسل کے لیے وہ ایک مثال کی حیثیت رکھتی ہیں۔ 14 سال کی عمر میں وسنت کماری نے بس کا اسٹیرنگ سنبھالا تھا۔ گھر چلانے کے لیے انھوں نے بس ڈرائیونگ کو اپنا پیشہ بنا لیا۔ بچپن میں ہی ان کی ماں کا انتقال ہو گیا تھا اور والد نے دوسری شادی کر لی۔ پھر وسنت کماری کی پرورش ان کی موسی نے کی۔ ایسے وقت میں مالی حالت کو بہتر بنانے کے لیے ہی وسنت کماری نے بس ڈرائیونگ کا پیشہ اختیار کیا تھا۔ وسنت کماری کی زندگی میں کئی نشیب و فراز آئے، لیکن انھوں نے ہر مشکل کا پوری قوت کے ساتھ سامنا کیا۔ 19 سال کی عمر میں ان کی ایک ایسے شخص سے شادی کر دی گئی جس کی پہلے سے چار بیٹیاں تھیں۔ ان کے دو بچے ہوئے تو گھر چلانا مزید مشکل ہو گیا۔ ملازمت مل سکے، ایسی کوئی ڈگری ان کے پاس نہیں تھی۔ شوہر چھوٹا موٹا کام کرتے تھے، لیکن اس سے گھر چلانا مشکل ہو رہا تھا۔ جان پہچان کے لوگوں نے انھیں بس ڈرائیور کی ملازمت کے لیے درخواست کرنے کی صلاح دی، کیونکہ وہاں خواتین کے لیے ریزرویشن تھا۔


قابل ذکر بات یہ ہے کہ ایک خاتون ہوتے ہوئے بھی وسنت کماری نے بھاری گاڑیوں کو چلانے کی ٹریننگ حاصل کی۔ آخر کار انھیں لائسنس بھی مل گیا۔ حالانکہ وہ کئی بار ناکام ہوئی تھیں، لیکن بالآخر کامیابی ہاتھ لگ ہی گئی۔ 30 مارچ 1993 کو تمل ناڈو اسٹیٹ ٹرانسپورٹ کارپوریشن نے انھیں ملازمت پر رکھ لیا۔ انھیں دیکھ کر کئی خواتین نے ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت کی۔ روڈ پر ٹریفک زیادہ رہتا تھا، لیکن وسنت کماری نے اپنی مدت کار کامیابی کے ساتھ پوری کی۔ انھوں نے رات 10 بجے تک بس چلائی اور اپریل 2017 میں سبکدوش ہوئیں۔ انھیں ’وومن اچیور ایوارڈ‘ بھی مل چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔