کشمیر معاملے میں ہندوستان مخالف رخ رکھنے والے برطانوی رکن پارلیمنٹ سے بھگونت مان نے کی ملاقات!
برٹش لیبر پارٹی کے رکن پارلیمنٹ تنمنجیت سنگھ ڈھیسی نے 2019 میں ہندوستان آنے پر جموں و کشمیر سے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے اور اسے دو حصوں میں تقسیم کیے جانے پر حکومت ہند کی تنقید کی تھی۔
سابق فوجی سربراہ جنرل جے جے سنگھ نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان اور عآپ رکن پارلیمنٹ راگھو چڈھا سے برطانوی لیبر پارٹی رکن پارلیمنٹ تنمنجیت سنگھ ڈھیسی کی ملاقات پر سوال اٹھایا ہے۔ اس ملاقات پر سابق فوجی سربراہ نے عآپ حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کیونکہ تنمنجیت سنگھ کشمیر ایشو پر ہندوستان مخالف نظریہ رکھتے ہیں۔
جنرل جے جے سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’یہ جاننے کے باوجود کہ کشمیر پر ڈھیسی کا ہندوستان مخالف رخ ہے، وزیر اعلیٰ بھگونت مان اور راگھو چڈھا نے حال ہی میں پنجاب میں ان سے ملاقات کیوں کی، اور یہ بتانا چاہیے کہ مان اور چڈھا نے برطانوی رکن پارلیمنٹ کو کیا یقین دہانی کرائی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں غیر مقیم ہندوستانیوں (این آر آئی) کو کچھ سہولیات دینے پر تبادلہ خیال ہوا۔ سابق فوجی سربراہ کا کہنا ہے کہ حکومت ہند نے پنجاب کے این آر آئی کو کئی سہولیات دی ہیں، اور ان میں سے کئی کو ’بلیک لسٹ‘ سے ہٹا دیا گیا ہے اور انھیں ریاست کا دورہ کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ سال 2019 میں ڈھیسی نے کہا تھا کہ ’’میں دفعہ 370 کو منسوخ کرنے اور کشمیر سے ریاست کا درجہ چھینے جانے کے حکومت ہند کے فیصلے کی حمایت نہیں کرتا۔‘‘ اگست 2019 میں ہندوستان آنے پر انھوں نے اپنا رخ دہرایا تھا اور دفعہ 370 کو منسوخ کرنے اور جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر مرکز کے ماتحت خطہ کا درجہ دینے پر حکومت ہند کی پرزور تنقید کی تھی۔
جنرل سنگھ کا یہ بیان برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے 22-21 اپریل کو ہونے والے ہندوستانی دورہ سے قبل آیا ہے۔ برطانیہ کے وزیر اعظم کی شکل میں یہ ان کا پہلا دورۂ ہند ہوگا اور وہ کاروبار، دفاع اور یوکرین بحران پر ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ مختلف دو فریقی ایشوز پر بات چیت کریں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔