اُدے پور قتل کے ملزمان کے خلاف درگاہ اعلیٰ حضرت بریلی کا فتویٰ جاری ’سزا دینے کا حق صرف عدالت کو‘

بریلوی مکتب فکر سے وابستہ امام احمد رضا بریلوی کا سنہ 1906 میں دیا گیا یہ فتویٰ اُدے پور واقعہ کے بعد ماہنامہ ’اعلیٰ حضرت بریلی شریف‘ میں شائع کیا گیا ہے۔

درگاہ اعلیٰ حضرت بریلی شریف / تصویر ویڈیو گریب
درگاہ اعلیٰ حضرت بریلی شریف / تصویر ویڈیو گریب
user

قومی آواز بیورو

بریلی: توہین رسالتؐ کے تعلق سے بیان دیتے ہوئے دردگاہ اعلی حضرت بریلی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ملک کے قانون کو ہاتھ میں لے کر کسی کا قتل کرنا ناجائز اور قابل جرم سزا ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق بریلوی مکتب فکر سے وابستہ امام احمد رضا بریلوی کا سنہ 1906 میں دیا گیا یہ فتویٰ اُدے پور واقعہ کے بعد ماہنامہ ’اعلیٰ حضرت بریلی شریف‘ میں شائع کیا گیا ہے۔

درگاہ اعلیٰ حضرت کی جانب سے شائع ہونے والے ماہنامہ کے مدیر اعلیٰ مولانا سبحان رضا خان ’سبحانی میاں‘ ہیں۔ جولائی 2022 کے شمارے میں مفتی سلیم نوری نے اعلیٰ حضرت کا فتوی نقل کیا ہے۔ جس میں صاف طور پر کہا گیا ہے کہ اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی سے 1906 میں سفر حج کے دوران عرب کے لوگوں نے یہ سوال کرتے ہوئے فتویٰ مانگا تھا کہ کیا کسی گستاخِ رسولؐ کو قتل کر دینا چاہئے؟


اعلیٰ حضرت نے شریعت کا حوالہ دیتے ہوئے کسی کے قتل کو ناجائز قرار دیا تھا۔ فتویٰ میں انہوں نے کہا تھا کہ گستاخ رسولؐ کو سزا دینے کا حق ملک کے بادشاہ یا عدالت کو ہے، خواہ ملک میں اسلامی حکومت ہو یا غیر اسلامی۔ رسالہ میں شائع مضمون میں اعلیٰ حضرت کے فتوی کی بنیاد پر لکھا گیا ہے کہ خونخوار نظریات سے متاثر ہو کر یہ ماننا ناجائز ہے کہ پیغمبر اسلامؐ کی شان میں گستاخی کرنے والوں کا سر تن سے جدا کر نا اسلامی نظریہ سے ثواب کا کام ہے۔ توہین رسالتؐ کا مرتکب شریعت کے حساب سے مجرم تو ہے مگر اسے سزا دینے کا حق صرف اور صرف عدالت کو ہے۔

مضمون کے مطابق جمہوری ممالک میں ہر کسی کی ذمہ داری ہے کہ وہ مجرم کے جرم سے نفرت کرے، اس کے ساتھ رہنے سے عام لوگوں کو بچائے اور عدلیہ کے توسط سے اسے سزا دلانے کی کوشش کرے۔ کسی بھی اسلامی ملک میں جہاں توہین رسالتؐ کی سزا موت ہے، وہاں بھی کوئی عام شخص اگر کسی کی جان لیتا ہے تو اسے قاتل اور گنہگار مانا جانا چاہئے اور حکومت اور عدالت کے ذریعے اسے سزا ملنی چاہئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔