بدلاپور جنسی استحصال معاملہ میں کانگریس کا احتجاجی مظاہرہ، ایم وی اے نے 24 اگست کو ’مہاراشٹر بند‘ کا کیا اعلان
کانگریس کی ممبئی یونٹ کی سربراہ ورشا گائیکواڈ نے بدلاپور حادثہ کو لے کر ریاستی سکریٹریٹ ’منترالے‘ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کی، مظاہرہ کے دوران وڈیٹیوار اور کچھ دیگر کانگریس لیڈران بھی موجود رہے
مہاراشٹر میں اپوزیشن اتحاد مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) نے 21 اگست کو ٹھانے ضلع کے بدلاپور واقع ایک اسکول میں دو معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ جنسی استحصال واقعہ کے احتجاج میں 24 اگست کو ’مہاراشٹر بند‘ کا اعلان کیا ہے۔ ریاستی اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر وجئے وڈیٹیوار نے بتایا کہ ایم وی اے کی حامی پارٹیوں یعنی کانگریس، ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی شیوسینا یو بی ٹی اور شرد پوار کی قیادت والی این سی پی (ایس پی) نے ایک میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا۔
وڈیٹیوار نے کہا کہ ایم وی اے کی سبھی ساتھی پارٹیاں 24 اگست کو مہاراشٹر بند میں حصہ لیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے ریاست میں خواتین کی سیکورٹی کے ایشو اور بی جے پی کی قیادت والی مہایوتی حکومت کی سبھی محاذ پر ناکامی سے متعلق تبادلہ خیال کیا۔‘‘
اس درمیان کانگریس کی ممبئی یونٹ چیف ورشا گائیکواڈ نے بدلاپور واقعہ پر ریاستی سکریٹریٹ ’منترالے‘ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کی۔ احتجاجی مظاہرہ کے دوران وڈیٹیوار اور کچھ دیگر کانگریس لیڈران بھی موجود رہے۔ ’منترالے‘ کے دروازے کے باہر تختیاں تھامے کانگریس لیڈران اور کارکنان نے ’ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر‘ کے لیے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین کو پولیس نے احاطہ میں گھسنے سے روک دیا۔ گائیکواڈ اور وڈیٹیوار نے ’ریاست میں خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم‘ کے لیے ریاستی حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔
قابل ذکر ہے کہ پولیس نے بدلاپور کے ایک اسکول میں دو بچیوں کا جنسی استحصال کرنے کے الزام میں 17 اگست کو اسکول کے ایک اسسٹنٹ کو گرفتار کیا تھا۔ ایک افسر نے بتایا کہ شکایت کے مطابق ملزم نے اسکول کے بیت الخلاء میں بچیوں کا جنسی استحصال کیا۔ اس معاملے میں اپوزیشن پارٹیوں نے الزام عائد کیا ہے کہ بچیوں کے والدین کو بدلاپور پولیس تھانے میں 11 گھنٹے تک انتظار کرنا پڑا اور اس کے بعد ہی افسران نے ان کی شکایتوں پر غور کیا۔ اس واقعہ کے خلاف 20 اگست کو ہزاروں مظاہرین نے بدلاپور اسٹیشن پر ریلوے پٹریوں کو رخنہ انداز کیا تھا اور انھوں نے اسکول میں توڑ پھوڑ بھی کی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔