بدلاپور انکاؤنٹر: اکشے شندے کی خواہش تھی اسے دفنایا جائے لیکن نہیں مل رہی جگہ، معاملہ پہنچا ہائی کورٹ
اکشے شندے کے والد نے امت کٹارنورے کو اپنا وکیل بنایا ہے، اس وکیل نے ایک خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اکشے نے بہت پہلے اپنی خواہش ظاہر کی تھی کہ اس کی آخری رسومات ادا کرنے کی جگہ دفن کیا جائے۔
مہاراشٹر کے بدلاپور واقع اکسول میں بچیوں سے جنسی استحصال کے ملزم اکشے شندے کی گزشتہ دنوں پولیس تصادم میں موت ہو گئی تھی۔ ایک طرف تصادم کا یہ معاملہ تنازعہ کا شکار بنا ہوا ہے، اور دوسری طرف اکشے شندے کی آخری رسومات ابھی تک ادا نہیں ہو پائی ہے کیونکہ اس کی خواہش کے مطابق تدفین کے لیے جگہ میسر نہیں ہے۔ اکشے شندے معاملہ پر کیس لڑنے کے لیے اکشے کے والد نے امت کٹارنورے کو اپنا وکیل بنایا ہے۔ اس وکیل نے ایک خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ اکشے نے بہت پہلے اپنی خواہش ظاہر کی تھی کہ اس کی آخری رسومات ادا کرنے کی جگہ دفن کیا جائے۔ لیکن اب اسے تدفین کے لیے کوئی جگہ میسر نہیں ہے۔
اکشے شندے کا کنبہ لاش کی تدفین کے لیے کسی محفوظ جگہ کا مطالبہ کر رہا ہے اور اس مطالبہ کو لے کر اپنے وکیل کے ذریعہ جمعہ کو بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے جا رہا ہے۔ شندے کنبہ اپنے بیٹے کو ٹھانے کے امبرناتھ علاقہ میں دفن کرنے کے لیے محفوظ جگہ کی مانگ کر رہا ہے۔ امبرناتھ مہانگر پالیکا میں جمعرات کو 3 گھنٹے تک جگہ کے لیے شندے کے والد اور دیگر رشتہ دار بیٹھے رہے لیکن کارپوریشن نے جگہ نہیں دی۔
ذرائع کے مطابق جو خبریں سامنے آ رہی ہیں اس میں بتایا جا رہا ہے کہ کارپوریشن کو اس بات کا خوف ہے کہ امبرناتھ میں اکشے شندے کی تدفین کی اجازت دینے سے مقامی لوگوں کو مخالفت برداشت کرنی پڑ سکتی ہے۔ تدفین کے لیے جگہ نہ ملنے سے معاملہ فکر انگیز ہوتا جا رہا ہے۔ تین دنوں سے اکشے کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد کلوا کے شیواجی اسپتال کی مورچری میں رکھی ہوئی ہے۔ مقامی باشندوں اور تنظیموں نے اپنے علاقے میں لاش کی تدفین پر اعتراض ظاہر کیا ہے جس سے مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ بدلاپور کے منجری میں رہنے والے لوگوں نے پہلے ہی گاؤں میں اس کی تدفین پر روک لگا چکے ہیں۔ جمعرات کو ٹھانے کے پاس کلوا کے لوگوں نے بھی اپنی برادری کے ایک برے شخص کی تدفین کی مخالفت کی اور اس سلسلے میں افسران کو عرضداشت بھی سونپی ہے۔
اکشے شندے کا کنبہ لاش کی تدفین کے لیے صحیح جگہ کا مطالبہ کرتے ہوئے مقامی کلیان کورٹ بھی پہنچا تھا اور جمعرات کو عرضی داخل کی تھی۔ اب فیملی نے بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ دیکھنے والی بات یہ ہے کہ بامبے ہائی کورٹ کا اس عرضی پر کیا رد عمل ہوتا ہے، اور اگر عرضی پر سماعت ہوتی ہے تو اس کے لیے کون سی تاریخ مقرر کی جاتی ہے۔
اس درمیان اکشے شندے کے چچا امر شندے کا ایک بیان سامنے آیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’ہم اسے (اکشے کو) دفنانے کے لیے مناسب جگہ کی تلاش کر رہے ہیں۔ پولیس نے ہمیں کچھ جگہ دکھانے کے لیے بلایا ہے۔ ہم لاش کو محفوظ جگہ پر دفن کرنا چاہتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ اکشے کے والدین اور اس کے وکیل کو بھی سیکورٹی مہیا کرائی جانی چاہیے کیونکہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔ اس کے لیے انھیں نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ (دیویندر فڑنویس) کو بھی ای میل کے ذریعہ پیغام بھیجا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔