بابری مسجد انہدام: اڈوانی، جوشی اور اوما سے متعلق فیصلہ سنانے کے لیے سی بی آئی کو ملی مزید مہلت

سپریم کورٹ کی بنچ نے اپنے حکم میں کہا کہ "دانشور اسپیشل جج سریندر یادو کی رپورٹ کو پڑھ کر اور یہ دیکھتے ہوئے کہ کارروائیاں اختتام کی جانب پہنچ رہی ہیں، ہم ایک مہینے کا وقت دیتے ہیں۔"

بابری مسجد، فائل تصویر
بابری مسجد، فائل تصویر
user

تنویر

بابری مسجد انہدام معاملہ میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی کے خلاف چل رہے کیس میں سی بی آئی کو آئندہ 31 اگست تک فیصلہ سنانا تھا، لیکن اب سپریم کورٹ نے مزید ایک مہینے کی مہلت دے دی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے نئی تاریخ 30 ستمبر طے کی ہے اور کہا ہے کہ سی بی آئی اپنی رپورٹ مقررہ تاریخ تک پیش کر دے۔ جسٹس آر ایف نریمن کی صدارت والی بنچ نے اسپیشل ایودھیا جج کی گزارش پر گزشتہ طے مدت کو بڑھانے کا فیصلہ سنایا۔

میڈیا ذرائع میں آ رہی خبروں کے مطابق اسپیشل ایودھیا جج نے معاملے کی کارگزاری رپورٹ سپریم کورٹ میں داخل کرنے کے ساتھ ہی مقدمے کو ختم کرنے کے لیے مزید کچھ وقت دینے کی تحریری درخواست بھی دی تھی۔ اس سلسلے میں بنچ نے گزشتہ 19 اگست کو اپنے حکم میں کہا کہ "دانشور اسپیشل جج سریندر یادو کی رپورٹ کو پڑھ کر اور یہ دیکھتے ہوئے کہ کارروائیاں اختتام کی جانب پہنچ رہی ہیں، ہم ایک مہینے کا وقت دیتے ہیں۔ جس کا مطلب ہے 30 ستمبر 2020 تک کا وقت کارروائی پوری کر کے فیصلہ دینے کے لیے دیا جاتا ہے۔"


دراصل بابری مسجد انہدام سے جڑے معاملے میں بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی پر مجرمانہ الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں آخری حکم مئی میں آیا تھا جب بنچ نے سی بی آئی عدالت کو اسپیشل جج کی ایک ایسی ہی گزارش پر دھیان دینے کے بعد 31 اگست 2020 تک فیصلہ سنانے کا حکم جاری کیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ جج کو مقدمے میں ثبوتوں کو پورا کرنے کے لیے ویڈیو کانفرنسنگ سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور مقررہ وقت کے اندر معاملے کو ختم کر دینا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ مہینے خصوصی عدالت نے بی جے پی لیڈران اڈوانی اور جوشی کے بیان درج کرنے کے لیے ویڈیو کانفرنسنگ کا استعمال کیا تھا۔ دونوں نے ہی اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی اور کہا کہ انھیں سیاسی اسباب کی بنا پر پھنسایا جا رہا ہے۔ اڈوانی اور جوشی دونوں نے ہی بابری مسجد انہدام میں اپنے کسی بھی کردار سے انکار کیا اور کہا کہ انھوں نے ایسے کسی بھی کام میں حصہ نہیں لیا ہے جو ملک کے اتحاد اور سالمیت کو متاثر کر سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔