اعظم خان کی اسمبلی رکنیت ختم ہونے سے سماج وادی پارٹی کی بڑھ سکتی ہیں مشکلات!
ایس پی کے ایک لیڈر کا کہنا ہے کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ایس پی کو اقتدار نہ ملنے کے باوجود رام پور اور آس پاس کے اضلاع میں اعظم خان کی وجہ سے ایس پی نے کئی سیٹیں جیتیں۔
ایس پی کے فائر برانڈ لیڈر اعظم خان کی اسمبلی رکنیت ختم ہونے کے بعد ایس پی کے سامنے کئی مسائل کھڑے ہو سکتے ہیں۔ کیونکہ مغربی یوپی کی مسلم نشستوں پر ان کا خاص اثر رہتا ہے۔ علاقے میں ان کا شمار پارٹی کا ایک بڑا چہرہ مانا جاتا ہے۔ حال میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں میں مشغول ایس پی کو بڑا جھٹکا مانا جا رہا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اعظم خان، جو ایس پی کے بانی ارکان میں سے ایک ہیں اور پارٹی کا مسلم چہرہ مانے جاتے ہیں۔ انہوں نے پارٹی میں تمام اتار چڑھاؤ دیکھے۔ پارٹی کے بڑے فیصلوں میں ان کا مشورہ ناگزیر سمجھا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ 2012 کے اسمبلی انتخابات میں جب ایس پی کو اکثریت ملی تو وہ اکھلیش کو وزیر اعلیٰ بنانے کے فیصلے میں بھی شریک تھے۔
ایس پی کے ایک رہنما کا کہنا ہے کہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ایس پی کو اقتدار نہ ملنے کے باوجود رام پور اور آس پاس کے اضلاع میں ایس پی نے کئی سیٹیں جیتیں۔ مانا جاتا ہے کہ اعظم خان کی سیاست نے اس علاقے میں ایس پی کو خاص برتری دی، رامپور ضلع میں ہی ایس پی نے پانچ میں سے تین سیٹیں جیتی تھیں۔ اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ اعظم دونوں نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ دوسری طرف، قریبی ضلع مرادآباد میں بھی ایس پی نے پانچ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ بی جے پی کو صرف ایک سیٹ ہی مل سکی۔ سنبھل میں بھی ایس پی نے چار میں سے تین سیٹوں پر قبضہ کر لیا۔ مغربی یوپی میں ایس پی-آر ایل ڈی اتحاد نے 40 سے زیادہ سیٹیں جیتی ہیں۔
سینئر سیاسی تجزیہ کار امود کانت مشرا کا کہنا ہے کہ ایس پی کے سینئر لیڈر اعظم خان کا طویل سیاسی تجربہ بہت معنی رکھتا ہے۔ وہ ملائم کے کیڈر کے لیڈر ہیں۔ وہ دس بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں۔ انہیں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا علم ہے جو پارٹی کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ وہ ریاست کی اہم اپوزیشن پارٹی ایس پی کے مضبوط ستون رہے ہیں۔ اپنی تقریروں اور دلائل کے ذریعے حکمراں جماعت کو لا جواب بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ اٹھارویں اسمبلی سیشن کے آخری سات ماہ کے دوران اعظم خان ایک دن بھی ایوان میں نہیں بیٹھے۔ مئی میں بجٹ اجلاس کے پہلے دن گورنر کے خطاب سے پہلے، انہوں نے اپنے ایم ایل اے بیٹے عبداللہ اعظم کے ساتھ اسپیکر ستیش مہانا کے چیمبر میں اسمبلی کی رکنیت کا حلف ضرور لیا، لیکن ابھی تک کارروائی میں شریک نہیں ہوئے۔
امود مشرا کا کہنا ہے کہ اعظم خان کی اسمبلی رکنیت ختم ہو گئی ہے، یہ ان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ایوان میں ان کی غیر موجودگی ایس پی کو کمزور کرے گی۔ لیکن ایس پی اعظم خان پر عائد پابندی کا جذباتی فائدہ اٹھانے کی کوشش کر سکتی ہے۔ جس طرح سے بی ایس پی دوبارہ مسلم ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے، یہ ایس پی کے لیے پریشانی کا باعث ہو سکتی ہے۔ اس کا اثر بلدیاتی انتخابات میں واضح طور پر نظر آئے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔