جوہر یونیورسٹی کو لے کر اعظم خان فکرمند، سپریم کورٹ میں داخل کی عرضی

عرضی میں کہا گیا ہے کہ ضمانت دیتے وقت ایسی شرط تھوپنا غلط ہے، اب احاطہ کی دو عمارتیں منہدم کرنے کی تیاری ہے، اس تعلق سے بنچ نے کہا کہ عرضی کو لسٹ کرانے کے لیے رجسٹرار کے سامنے رکھیں۔

اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
اعظم خان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

رام پور کی جوہر یونیورسٹی کے کچھ حصوں کو منہدم کیے جانے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی لیڈر اعظم خان نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔ اعظم خان کے وکیل نظام پاشا نے عرضی میں جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی تعطیل بنچ سے کہا کہ ’’ضمانت دیتے وقت الٰہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے لگائی گئی شرطوں کے مطابق یونیورسٹی کی تقریباً 13 ہیکٹیر زمین ضلع انتظامیہ نے اپنے قبضے میں لے لی ہے۔‘‘

عرضی میں کہا گیا ہے کہ ضمانت دیتے وقت ایسی شرط تھوپنا غلط ہے، اب احاطہ کی دو عمارتیں منہدم کرنے کی تیاری ہے۔ اس تعلق سے بنچ نے کہا کہ عرضی کو لسٹ کرانے کے لیے رجسٹرار کے سامنے رکھیں۔ دراصل رام پور کے ضلع مجسٹریٹ روندر کمار مندار نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہائی کورٹ نے ہدایت جاری کی ہے جس کے تحت جو ’انیمی پراپرٹی‘ ہے اسے کسٹوڈین محکمہ کو واپس دیا جائے۔ جوہر یونیورسٹی میں 13 ہیکٹیر زمین پر قبضہ کر واپس لیا جانا ہے جس کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 30 جون تک اس عمل کو پورا کرنا ہے۔


واضح رہے کہ اعظم خان سمیت کئی کے خلاف ’انیمی پراپرٹی‘ قبضہ کرنے اور کروڑوں روپے سے زیادہ عوامی پیسے کا غلط استعمال کرنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ایف آئی آر میں یہ الزام لگایا گیا تھا کہ تقسیم ہند کے دوران امام الدین قریشی نامی ایک شخص پاکستان چلا گیا تھا اور اس کی زمین کو دشمن کی ملکیت کے طور پر درج کیا گیا تھا، لیکن اعظم خان نے کئی لوگوں کے ساتھ مل کر اس پر قبضہ کر لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔