کینیا میں اڈانی کی ایئرپورٹ ڈیل سے ناراض ہوابازی ملازمین کا احتجاج، جئے رام رمیش نے مودی-اڈانی کو بنایا ہدف تنقید
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ نان بایولوجیکل وزیر اعظم کی اڈانی کے ساتھ دوستی اب عالمی سطح پر مشہور ہے، کینیا میں جاری احتجاج آسانی سے ہندوستان اور ہندوستانی سرکار کے خلاف غصے میں بدل سکتا ہے۔
کینیا کے نیروبی واقع ہوائی اڈہ سے متعلق اڈانی گروپ کی مجوزہ ڈیل پر کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے آج اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر کیے گئے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’کینیا کے نیروبی واقع ہوائی اڈہ کا اڈانی گروپ کے ذریعہ مجوزہ حصول نے وہاں وسیع احتجاجی مظاہروں کو جنم دیا ہے۔ کینیا ایوی ایشن (ہوابازی) ورکرس یونین نے اپنا احتجاج ظاہر کرنے کے لیے ہڑتال بلائی ہے۔ ایسا ہونا ہندوستان کے لیے سنگین فکر کا باعث ہے، کیونکہ نان بایولوجیکل وزیر اعظم کی اڈانی کے ساتھ دوستی اب عالمی سطح پر مشہور ہے۔ وہاں جاری احتجاج آسانی سے ہندوستان اور ہندوستانی سرکار کے خلاف غصے میں بدل سکتا ہے۔‘‘
دراصل نیروبی ہوائی اڈہ اور اڈانی گروپ کے درمیان مجوزہ معاہدہ کو لے کر کینیائی شہری ہوابازی ملازمین نے گزشتہ دنوں اعتراض ظاہر کیا تھا۔ خبر رساں ایجنسی ’رائٹرس‘ نے گزشتہ 12 اگست کو اس سلسلے میں ایک خبر شائع کی تھی، جس کا لنک جئے رام رمیش نے اپنے ’ایکس‘ پوسٹ کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ اس خبر میں کینیائی مرکزی ایوی ایشن یونین کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وہ ایک ہندوستانی کمپنی کے ساتھ ملک کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کو تیار کرنے کے مجوزہ معاہدے پر آئندہ پیر سے ہڑتال کی صدا بلند کرے گی۔ ورکرس یونین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کے اڈانی ایئرپورٹ ہولڈنگز کے ساتھ گزشتہ ماہ اعلان کردہ مجوزہ معاہدہ ملازمتوں میں کمی کا باعث بنے گا اور غیر کینیائی کارکنان کو آگے لائے گا۔
کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے اسی احتجاج کے حوالے سے مودی حکومت کو متنبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ ’’حال کے سالوں میں سری لنکا اور بنگلہ دیش میں اڈانی گروپ کے پروجیکٹس کو لے کر اسی طرح کے تنازعات نے ہمارے قومی مفادات کو کمزور کیا ہے۔ ان تنازعات کا انجام ہندوستان کے لیے برا ہوا ہے۔ مثال کے لیے جھارکھنڈ میں اڈانی کے کوئلہ پلانٹ سے بجلی خریدنے کا بنگلہ دیش حکومت کا معاہدہ اس احتجاجی مظاہرہ کا فوری اہم ایشو بن گیا جس کے سبب گزشتہ ماہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کو استعفیٰ دینا پڑا۔ سری لنکا کے منّار ضلع میں اڈانی کا تجدید توانائی پروجیکٹ بھی تنازعات میں پھنسا تھا اور 2022 میں سری لنکائی حکومت کے خلاف وسیع احتجاجی مظاہرہ کی وجہ بنا تھا۔‘‘
اپنے سوشل میڈیا پوسٹ میں جئے رام رمیش نے کہا ہے کہ تاریخی طور سے ہندوستان کا سافٹ پاور ہماری خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی طاقتوں میں سے ایک رہی ہے۔ آج اڈانی گروپ کے ساتھ وزیر اعظم کی ملی بھگت نے اس طاقت کو کم کیا ہے۔ ایسا ہونا عالمی پلیٹ فارم پر ہندوستان کے لیے ایک غیر معمولی ناکامی ہے۔ یہ نان بایولوجیکل وزیر اعظم کی دوستی کے سبب ملک کو حاصل کئی زخموں میں سے ایک ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔