ایران کے ٹاپ جوہری سائنسداں محسن فخری زادہ کا قتل

محسن فخری زادہ کو مغرب، اسرائیل اور ایران کے جلاوطن دشمنوں کی جانب سے ایران ایٹمی ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا مشتبہ ماسٹرمائنڈ قرار دیا جاتا تھا، جبکہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

تہران: ایران کے ٹاپ جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کے قریب فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت دفاع نے اطلاع دی ہے کہ جدید اسلحوں سے لیس دہشت گردوں نے دماوند کاؤنٹی کے ابسرد شہر میں سینئر جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کی کار کو نشانہ بنایا۔

فخری زادہ کے محافظوں اور عسکریت پسندوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا ، جس میں تجربہ کار سائنسدان شدید زخمی ہو گئے۔ انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا لیکن تمام تر کوششوں کے باوجود ڈاکٹروں کی ٹیم انہیں بچا نہیں سکی۔ محسن فخری زادہ کو مغرب، اسرائیل اور ایران کے جلاوطن دشمنوں کی جانب سے ایران کے ایٹمی ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا مشتبہ ماسٹرمائنڈ قرار دیا جاتا تھا، حالانکہ ایران طویل عرصے سے جوہری ہتھیار بنانے کی تردید کرتا آیا ہے۔


ایرانی میڈیا نے مسلح افواج کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ’’بدقسمتی سی طبی ٹیم ان کی جان نہیں بچا سکی اور چند لمحے قبل محسن فخری زادہ نے کئی برسوں کی محنت اور جدوجہد کے بعد شہادت کا اعلیٰ مقام حاصل کرلیا‘‘۔ محسن فخری زادہ کو اقوام متحدہ کے ایٹمی واچ ڈاگ اور امریکی انٹیلی جنس سروسز کی جانب سے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے مربوط پروگرام کا سربراہ سمجھا جاتا تھا۔ تاہم ایران کا موقف رہا ہے کہ اس نے یہ پروگرام 2003 میں ملتوی کر دیا تھا۔

محسن فخری زادہ وہ واحد ایرانی سائنسدان تھے جن کا نام ایران کے جوہری پروگرام اور اس کے مقصد سے متعلق سوالات کے حوالے سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے 2015 کے ’حتمی تجزیے‘ میں شامل تھا۔ آئی اے ای اے کا کہنا تھا کہ محسن فخری زادہ، نام نہاد عمَد منصوبے کے تحت ایران کے جوہری پروگرام کی ممکنہ فوجی جہت کے حوالے سے سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے تھے۔


اسرائیل نے بھی عمد منصوبے کو ایران کا جوہری ہتھیاروں کا خفیہ پروگرام قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اس نے ایران کی جوہری ’آرکائیو‘ تفصیلات کے بڑے حصے تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے 2018 میں اپنی ایک تقریر کے دوران آرکائیو سے حاصل ہونے والی تفصیلات کا انکشاف کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’یہ نام یاد رکھیں، فخری زادہ، جو عمد کے سربراہ ہیں‘‘۔

ان کا کہنا تھا کہ عمد کو بند کرنے کے بعد محسن فخری زادہ، ایرانی وزارت دفاع کے ماتحت تنظیم میں ’خصوصی منصوبوں‘ پر کام جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس واقعہ کے بعد اسلامک ریولیوشنری گارڈ کارپس کے میجر جنرل حسین سلامی نے کہا’’جوہری سائنسدانوں کا قتل کرنے اور ہمیں جدید سائنس تک پہنچنے سے روکنے کی یہ واضح کوشش ہے‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔