آسام: مسلمانوں کی شادی اور طلاق سے متعلق پرانا قانون غیر فعال کرنے والا بل اسمبلی سے پاس

ریاستی وزیر جوگین موہن نے 22 اگست کو اسمبلی میں ’آسام منسوخی بل 2024‘ پیش کیا تھا جس میں ریاست میں مسلمانوں کی شادی اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 رد کرنے کی بات تھی، آج یہ اسمبلی سے پاس ہو گیا۔

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلی آسام کی فائل تصویر، آئی اے این ایس </p></div>

وزیر اعلی آسام کی فائل تصویر، آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

آسام کی ہیمنت بسوا سرما حکومت نے آج ایک بڑی پیش قدمی کرتے ہوئے اسمبلی سے مسلمانوں کی شادی اور طلاق سے متعلق پرانے قانون کو غیر فعال کرنے والا بل پاس کرا لیا۔ ریونیو اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے وزیر جوگین موہن نے 22 اگست کو اسمبلی میں ’آسام منسوخی بل 2024‘ پیش کیا تھا جس میں آسام میں مسلمانوں کی شادی و طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935 اور آسام منسوخی آرڈیننس 2024 کو رد کرنے کی بات تھی۔ آج یہ بل اسمبلی میں پاس ہو گیا۔

اس بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف نابالغوں کی شادی ختم کرنا نہیں بلکہ قاضی نظام سے چھٹکارا پانا بھی ہے۔ ہم مسلمانوں کی شادی اور طلاق کے رجسٹریشن کو سرکاری نظام کے تحت لانا چاہتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ سبھی شادیوں کا رجسٹریشن سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کیا جانا چاہیے، لیکن ریاست اس مقصد کے لیے قاضی جیسے ذاتی اداروں کی حمایت نہیں کر سکتا ہے۔


اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت کے اس بل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپوزیشن لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے ساتھ تفریق کرنے والا اور انتخابی سال میں ووٹرس کو پولرائز کرنے والا ہے۔ گزشتہ دنوں جب اس بل کو پیش کیا گیا تھا، اس وقت بھی اپوزیشن لیڈران نے بل کو مسلم منافرت پر مبنی بتایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔