پی ایم مودی کی ’زبان‘ پر اشوک گہلوت نے اٹھائے سوال، کہا ’بے روزگاری اور مہنگائی پر اب نہیں بولتے‘

اشوک گہلوت نے کہا کہ وزیر اعظم بے معنی ایشوز کو لے کر سیاست کر رہے ہیں، حقیقی ایشوز پر وہ توجہ ہی نہیں دے رہے، بے روزگاری و مہنگائی اور کسانوں کے مسائل پر وزیر اعظم بولتے ہی نہیں۔

<div class="paragraphs"><p>اشوک گہلوت / تصویر: ’ایکس‘ ashokgehlot51@</p></div>

اشوک گہلوت / تصویر: ’ایکس‘ ashokgehlot51@

user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے پیر کے روز جئے پور میں پی ایم مودی اور بی جے پی کو سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے پی ایم مودی کی زبان پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عہدہ کا وقار گرانے والی زبان ان کی شکست کا سبب بنے گی۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم بے روزگاری، مہنگائی اور کسانوں کے اہم ایشوز پر اب بولتے ہی نہیں ہیں۔ ان ایشوز کو چھوڑ کر وہ ہندو-مسلم کی سیاست کرتے ہیں۔

اشوک گہلوت نے وزیر اعظم مودی کے ذریعہ تقریروں میں استعمال کی جا رہی زبان پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پی ایم مودی نے اپنی زبان سے اپنے عہدہ کے وقار کو مجروح کیا ہے۔ وزیر اعظم ایک باوقار عہدہ ہے، جس کے وقار کو کم کرنے کا حق کسی کے پاس نہیں ہے، نہ ہی کانگریس کے پاس اور نہ ہی کسی دیگر پارٹی کے پاس، لیکن وزیر اعظم نے اس انتخاب میں جس طرح کی زبان کا استعمال کیا ہے، وہ یقیناً قابل مذمت ہے۔


اشوک گہلوت نے دعویٰ کیا کہ پی ایم مودی کی زبان ان کی شکست کا سبب بنے گی۔ تمام طرح کے متنازعہ بیانات دینے کے بعد وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ’میں ہندو-مسلم کی سیاست نہیں کرتا، جس دن کروں گا اس دن عوامی زندگی سے ریٹائرمنٹ لے لوں گا‘۔ وزیر اعظم ایک دن کچھ، اور دوسرے دن کچھ دوسری بات بولتے ہیں، اور جتنا زیادہ وزیر اعظم بول رہے ہیں انڈیا اتحاد کے انتخاب جیتنے کا امکان اتنا ہی مضبوط ہو رہا ہے۔

اشوک گہلوت نے پی ایم مودی پر بے معنی ایشوز کو لے کر سیاست کرنے کا الزام عائد کیا۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ وزیر اعظم حقیقی ایشوز پر توجہ ہی نہیں دے رہے۔ بے روزگاری، مہنگائی اور کسانوں کے اصل مسائل پر وزیر اعظم نہیں بولتے۔ ان ایشوز کو چھوڑ کر وہ ہندو-مسلم کی سیاست کرتے ہیں۔ پی ایم مودی اپنی پارٹی کا انتخابی منشور بھول کر کانگریس کے انتخابی منشور کا پوسٹ مارٹم کر رہے ہیں، جو کہ کسی بھی معنی میں مناسب نہیں ہے۔ کانگریس کے انتخابی منشور سے گھبرانے کے بعد ان لوگوں کی تقریر کا انداز بدل گیا۔ بی جے پی کہنے لگ گئی کہ یہ انتخابی منشور مسلم لیگ کا ہے۔ آخر یہ سب کیا ہو رہا ہے! یہ لوگ اپنا ایجنڈا نہیں بنا پا رہے ہیں۔ ان لوگوں کے پاس انتخابی تشہیر کے لیے کوئی ایشو نہیں ہے۔ صرف اور صرف راہل گاندھی کا نام لے کر انتخابی مہم چلا رہے ہیں، جس سے کچھ خاص ہونے والا نہیں ہے۔


کانگریس چھوڑ کر دیگر پارٹیوں میں شامل ہونے والے لیڈران پر بھی اشوک گہلوت نے تلخ تبصرہ کیا۔ ایسے لیڈروں کو انھوں نے ناکارہ، نکما، غدار اور پیٹھ میں چھرا گھونپنے والا بتایا۔ اس درمیان انھوں نے پارٹی لیڈران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ آپ پارٹی کے لیے ملکیت بنیے، نہ کہ ذمہ داری۔ اگر آپ ملکیت بنیں گے اور پارٹی کا اعتماد حاصل کریں گے تو مستقبل قریب میں آپ کے لیے سیاسی خوشحالی کا راستہ ہموار ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔