خاتون مرید سے عصمت دری معاملے میں آسارام باپو قصوروار قرار، کل کیا جائے گا سزا کا اعلان

2013 میں سورت کی دو بہنوں نے آسارام باپو اور اس کے بیٹے نارائن سائیں کے خلاف عصمت دری کی شکایت درج کرائی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آواز بیورو

گجرات کے گاندھی نگر کورٹ نے خاتون مرید سے عصمت دری معاملے میں آسارام باپو کو قصوروار قرار دے دیا ہے۔ 30 جنوری کو عدالت نے انھیں قصوروار ٹھہرایا اور 31 جنوری یعنی کل اس سلسلے میں سزا کا اعلان کیے جانے کی بات کہی ہے۔ دراصل 2013 میں سورت کی دو بہنوں سے عصمت دری معاملے میں گاندھی نگر سیشن کورٹ نے آسارام کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ آسارام کا بیٹا نارائن سائیں بھی اس کیس میں ملزم تھا۔ آسارام کی بیوی لکشمی، بیٹی بھارتی اور چار خاتون مریدوں دھروبین، نرملا، جسی اور میرا کو بھی مذکورہ معاملہ میں ملزم بنایا گیا تھا۔ ان سبھی کو گاندھی نگر کورٹ نے بری کر دیا تھا۔ آسارام اس وقت جودھپور جیل میں بند ہیں۔

واضح رہے کہ 2013 میں سورت کی دو بہنوں نے نارائن سائیں اور اس کے والد آسارام کے خلاف عصمت دری کی شکایت درج کرائی تھی۔ چھوٹی بہن نے شکایت میں کہا تھا کہ نارائن سائیں نے 2002 سے 2005 کے درمیان اس کے ساتھ بار بار زنا کیا۔ لڑکی کے مطابق جب وہ سورت میں آسارام کے آشرم میں رہ رہی تھی، تب اس کے ساتھ عصمت دری ہوئی تھی۔ بڑی بہن نے اپنی شکایت میں آسارام پر عصمت دری کا الزام عائد کیا تھا۔ متاثرہ نے کہا تھا کہ احمد آباد میں آشرم میں آسارام نے اس کے ساتھ کئی بار عصمت دری کی۔ دونوں بہنوں نے باپ-بیٹا کے خلاف الگ الگ تحریریں دی تھیں۔


قابل ذکر ہے کہ 2018 میں جودھپور کی ایک عدالت نے انھیں ایک الگ جنسی استحصال کے معاملے میں تاحیات جیل کی سزا سنائی تھی اور وہ فی الحال جودھپور کی جیل میں بند ہیں۔ انھیں 2013 میں اپنے جودھپور آشرم میں ایک 16 سالہ لڑکی کے ساتھ عصمت دری کا مجرم پایا گیا تھا۔ جیل میں بند آسارام باپو نے حال ہی میں عدالت سے ضمانت پر رِہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ضمانت عرضی میں آسارام نے کہا تھا کہ گزشتہ 10 سالوں سے وہ جیل میں ہیں اور ان کی عمر 80 سال سے زیادہ ہو چکی ہے۔ وہ سنگین بیماریوں سے نبرد آزما ہیں اس لیے سپریم کورٹ کو ان کی ضمانت عرضی پر ہمدردی سے غور کرنا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔