’کوما میں جا سکتے ہیں اروند کیجریوال، برین اسٹروک کا بھی خطرہ‘، سنجے سنگھ کا بڑا دعویٰ

تہاڑ جیل سپرنٹنڈنٹ نے وزیر اعلیٰ کی صحت اور وزن کے حوالے سے دہلی حکومت کو خط لکھا ہے۔ اس خط میں اس نے کہا ہے کہ پہلی جب کیجریوال تہاڑ آںے تھے تو ان کا وزن 65 کلو گرام تھا جواب 61.5 کلوگرام ہے۔

<div class="paragraphs"><p>عآپ کے لیڈر سنجے سنگھ / آئی اے این ایس</p></div>

عآپ کے لیڈر سنجے سنگھ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

تہاڑ جیل انتظامیہ کی جانب سے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی میڈیکل رپورٹ پر عام آدمی پارٹی کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ عآپ کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہا ہے کہ تہاڑ جیل نے اعتراف کیا ہے کہ کیجریوال کا شوگر لیول کئی بار نیچے چلا گیا ہے۔ شوگر لیول کم ہونے کی وجہ سے اروند کیجریوال نیند میں کوما میں جا سکتے ہیں۔ شوگر لیول کم ہونے پر برین اسٹروک کا بھی خطرہ ہے۔ تہاڑ جیل کی رپورٹ کے مطابق بھی وزن کم ہوا ہے۔

وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کے وزن کے حوالے سے اس سے قبل عآپ کے لیڈران و دہلی حکومت کے وزرا کے دعووں پر سوالات اٹھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کیجریوال کا وزن 8.5 کلو گرام کم ہو گیا ہے، جس کے بعد تہاڑ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے اس تعلق سے دہلی حکومت کے محکمہ داخلہ کو خط لکھا ہے۔ تہاڑ جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق یکم اپریل 2024 کو جب اروند کیجریوال پہلی بار تہاڑ جیل میں آئے تھے تو ان کا وزن 65 کلو گرام تھا۔ اروند کیجریوال جب 10 مئی کو تہاڑ سے نکلے تو ان کا وزن 64 کلو گرام تھا۔ 2 جون کو جب انہوں نے جیل میں خودسپردگی کی تو ان کا وزن 63.5 کلوگرام تھا اور اس وقت (14 جولائی) ان کا وزن 61.5 کلوگرام ہے۔


جیل سپرنٹنڈنٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ کم خوراک کھانے یا کیلوریز لینے کی وجہ سے بھی وزن میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔ اروند کیجریوال کا سینئر ہیلتھ افسران کی نگرانی میں روزآنہ معائنہ کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ عدالت کے حکم کے مطابق ان کی اہلیہ سنیتا کیجریوال بھی میڈیکل بورڈ سے مشاورت کے دوران موجود رہتی ہیں۔ دہلی حکومت کے وزارت داخلہ کو لکھے گئے خط میں تہاڑ جیل سپرنٹنڈنٹ نے یہ بھی لکھا ہے کہ دہلی حکومت کے کچھ وزراء، ایک موجودہ ایم پی اور عام آدمی پارٹی کے دیگر ایم ایل ایز نے سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے بے بنیاد الزامات لگائے ہیں۔ یہ جیل انتظامیہ کو خوفزدہ کرنے کی نیت سے غلط معلومات پھیلانے اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔