انتخابات کے دوران اشتعال انگیز تقریر کے معاملہ میں مختار انصاری کے بیٹے عباس کی گرفتاری پر روک
مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے راحت ملی ہے، انتخابات کے دوران ان کی افسران کے ساتھ حساب برابر کرنے والی تقریر کے معاملہ میں گرفتار پر روک لگا دی گئی ہے۔
لکھنؤ: مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کو الہ آباد ہائی کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ انتخابات کے دوران مبینہ اشتعال انگیز تقریر دینے کے معاملہ میں ان کی گرفتاری پر روک لگا دی گئی ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن اور یوپی حکومت سے 27 اپریل تک حلف نامہ طلب کیا ہے۔ دریں اثنا، عباس انصاری نے یوپی اسمبلی میں رکن کے طور پر حلف لے لیا ہے۔
خیال رہے کہ ایک انتخابی تقریری کے دوران عباس انصاری نے کہا کہ یوپی میں سماجوادی پارٹی کی حکومت بننے جا رہی ہے اور حکومت سازی کے بعد تمام افسران کے تبادلوں پر اس وقت تک روک لگا دی جائے گی جب تک ان سے ان کے کئے کا حساب نہیں لے لیا جائے گا!
عباس انصاری نے اپنی تقریر میں کہا تھا ’’میں قومی صدر اکھلیش یادو سے کہہ کر آیا ہوں کہ 6 ماہ تک کسی کا تبادلہ نہیں کیا جائے گا۔ وہ جہاں ہے، وہیں رہنے والا ہے۔ سب سے پہلے ایک حساب کتاب ہوگا۔ اس کے بعد ان کے تبادلہ پر مہر ثبت ہوگی۔ ہم باہوبلی ہیں، ہمیں اس لقب پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔‘‘
عباس انصاری نے مزید کہا تھا، ’’ہمارے نوجوان ساتھیوں کی طرف کچھ بیل سینگ نکالے کھڑے ہیں۔ وقت آنے دیں انہیں یہیں کھونٹے سے نہ باندھ دیا تو کہنا۔ میں نے اکھلیش یادو سے کہا تھا کہ جن لوگوں نے مقدمات درج کرائے ہیں ان کی بھی جانچ ہونی چاہیے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ حکومت میں حکومت کو خوش کرنے کے لیے خاص طور پر کچھ افسران نے اپنی کرسی اور عہدے کا غلط استعمال کیا اور عوام کو پریشان کیا۔ یہ عوام کی آواز ہے کہ اس کی تحقیقات کرائی جائیں اور جو لوگ اس میں غلط پائے جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ تب ہی یہ پیغام آگے بڑھے گا کہ کوئی بھی اپنے عہدے کے وقار کا غلط استعمال کر کے عوام کے ساتھ ناانصافی نہ کرے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔