منی پور میں مسلح شرپسندوں نےرکن اسمبلی کے گھر پر فائرنگ کی، موقع سے اے کے 47 کے خول ملے
علاقہ میں خوف کا ماحول ہے اور ایسے میں آسام رائفلز اور منی پور پولیس سے کہا ہے کہ وہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ضروری اور احتیاطی اقدامات کریں۔
منی پور کے چورا چاند پور ضلع میں ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے۔ کچھ نامعلوم مسلح شرپسندوں نے جوو وینگ میں واقع رکن اسمبلی سنگھت چنلونتھانگ کے گھر پر کئی راؤنڈ فائرنگ کی۔ جس کے بعد پولیس موقع پر پہنچی اور بتایا کہ جگہ کے معائنے کے بعد پتہ لگا کہ دیوار کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچا۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے تفتیش کے دوران اے کے 47 کارتوس کے پانچ خالی خول برآمد کیے ہیں۔ فی الحال، پولیس نے مزید تحقیقات کے لئے چورا چاند پور تھانے میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق چورا چاند پور پولیس کا کہنا ہے کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ فی الحال پولیس نے معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔واضح رہےکہ چنلونتھانگ چوراچاند پور اسمبلی حلقہ کے تحت سنگھاٹ اسمبلی حلقہ سے منتخب ہوئے تھے۔ جہاں ایم ایل اے نے کوکی پیپلز الائنس (KPA) کے تحت 2017 کے منی پور اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا تھا۔
چورا چاند پور ضلع کی جینہنگ لامکا ولیج اتھارٹی نے جمعرات کو اس واقعہ کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہونا چاہئے اور آئندہ ایسے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
دریں اثنا، انڈیجینس ٹرائبل لیڈرز فورم (آئی ٹی ایل ایف) نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کی رات تقریباً 8 بجکر 40 منٹ پر، ہتھیاروں سے لیس نامعلوم مسلح افراد آئی ٹی ایل ایف کے سکریٹری موان ٹومبنگ کے گھر میں داخل ہوئے۔ اس کے ساتھ ہی مسلح بدمعاشوں نے چورا چاند پور ضلع میں ایک مقامی کوکی باڈی کے صدر کنن وینگ کو اغوا کر لیا۔آئی ٹی ایل ایف نے دعویٰ کیا کہ بعد میں مسلح شرپسندوں کے اسی گروپ نے سنگھاٹ کے ایم ایل اے کے گھر اور چوراچاند پور ضلع کے ریڈ کراس روڈ پر ویفئی پیپلز کونسل کے چیئرمین کی رہائش گاہ کے قریب بھی فائرنگ کی۔
اس دوران آئی ٹی ایل ایف تنظیم نے کہا کہ وہ مسلح شرپسندوں کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتی ہے، جنہوں نے شہر کا امن خراب کیا اور لوگوں میں خوف و ہراس پھیلایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے آسام رائفلز اور منی پور پولیس سے اپیل کی ہے کہ وہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے ضروری اور احتیاطی اقدامات کریں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔