کیجریوال کی درخواست ضمانت پر سپریم کورٹ میں بحث، سنگھوی نے کہا- ’کیا آپ اپنی خوشی کے لیے کسی کو جیل میں ڈال دیں گے؟‘
کیجریوال کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے سی بی آئی کی گرفتاری کو غیر منصفانہ قرار دیا۔ یہ بھی دلیل دی کہ کیجریوال ایک آئینی عہدے پر فائز ہیں اور وہ سماج کے لیے خطرہ نہیں ہیں، انہیں ضمانت ملنی چاہیے
نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی ضمانت اور مبینہ شراب پالیسی گھوٹالے میں سی بی آئی کے ذریعہ ان کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سپریم کورٹ میں سماعت کی گئی۔ دریں اثنا، کیجریوال کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے سی بی آئی کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی پر اپنا رخ پیش کیا۔
سنگھوی نے کہا، ’’سی بی آئی نے اروند کیجریوال کو ’انشورنس اریسٹ‘ کیا ہے اور ایسا اس لئے کیا گیا ہے تاکہ وہ جیل سے باہر نہ آ سکیں۔ آپ کسی کو اس طرح گرفتار نہیں کر سکتے۔ آپ اپنی خوشی کے لیے کسی کو جیل میں نہیں ڈال سکتے۔ گرفتاری کے لیے کوئی نہ کوئی بنیاد ہونی چاہیے۔‘‘
خیال رہے کہ ’انشورنس اریسٹ‘ کی اصطلاح اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب گرفتاری اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کی جاتی ہے کہ ملزم جیل سے باہر نہ آ سکے۔ کیجریوال کو ضمانت دینے کے حق میں دلائل پیش کرتے ہوئے سنگھوی نے کہا کہ اروند کیجریوال آئینی عہدہ پر فائز ہیں، نہ ان کے ملک سے فرار ہونے کا خطرہ ہے اور نہ ہی وہ معاشرے کے لیے خطرہ ہیں۔
کیجریوال کے وکیل نے کہا کہ پی ایم ایل اے کے سخت قوانین کے باوجود کیجریوال کو ای ڈی والے معاملہ میں دو بار عبوری ضمانت دی گئی ہے، تو پھر سی بی آئی کیس میں انہیں ضمانت کیوں نہیں دی جا سکتی؟
خیال رہے کہ سی بی آئی معاملے میں اروند کیجریوال کی عرضی پر جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجل بھوئیاں کی بنچ سماعت کر رہی ہے۔ وزیر اعلیٰ کیجریوال نے ضمانت کا مطالبہ کیا ہے اور سی بی آئی کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے چیلنج بھی کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔