ہاپوڑ کی اریبا راجپوت اور سہارنپور کی عائشہ خان نے جج بن کر مسلم سماج کا وقار بلند کیا

2019 میں جج بنی ہما صدیقی کہتی ہیں کہ پہلے بھی اتراکھنڈ اور یوپی میں اچھے ریزلٹ آتے رہے ہیں، اب راجستھان، جھارکھنڈ اور دہلی میں بھی مسلم لڑکیوں کی جیوڈیشیل سروس میں دلچسپی بڑھی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اریبا راجپوت</p></div>

اریبا راجپوت

user

آس محمد کیف

امکانات کے دروازے تصورات سے بھی اونچے ہوتے ہیں۔ اس بات کو ثابت کیا ہے مشکل حالات میں بھی جج جیسا باوقار عہدہ حاصل کرنے والی اریبا اور عائشہ نے۔ ہاپوڑ کی اریبا راجپوت نے دہلی جیوڈیشیل سروس میں 68ویں اور سہارنپور کی عائشہ خان نے جھارکھنڈ جیوڈیشیل سروس میں 7ویں رینک حاصل کر نہ صرف کامیابی کی داستان تحریر کی ہے، بلکہ سماج کے پچھڑے پن سے باہر نکلنے اور لڑکیوں کو تعلیم کے لیے ترغیب دینے کا بھی کام کیا ہے۔

مزید ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دونوں لڑکیاں دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ دونوں پڑھائی کے لیے اپنے گاؤں سے باہر نکلیں اور ان کے گھر والوں نے کسی بھی طرح کے طعن و تشنیع کو درکنار کرتے ہوئے بچیوں کو ہر طرح سے تعاون فراہم کیا۔ اریبا راجپوت کے والد انصاف علی راجپوت ہاپوڑ میں ہی ڈاکٹر ہیں۔ اریبا نے میرٹھ میں لاء کوچنگ انسٹی ٹیوٹ سے جیوڈیشیل سروس کی تیاری کی۔ دوسری طرف عائشہ خان سہارنپور کے سنسارپور علاقے کے ایک بے حد پسماندہ گاؤں جھنڈیاں کی رہنے والی ہے اور اس نے اپنی پڑھائی گنگوہ کی شوبھت یونیورسٹی سے کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اریبا راجپوت</p></div>

اریبا راجپوت

تصویر بشکریہ آس محمد کیف


خاص بات یہ ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں مغربی اتر پردیش کے ان علاقوں میں تین درجن سے بھی زیادہ مسلم لڑکیوں نے جیوڈیشیل سروس میں کامیابی حاصل کر مثال قائم کی ہے۔ میرٹھ کی ندا، ہما، فرحین، حنا، کوثر، بشریٰ نور، مظفر نگر کی زینت، مہناز، سہارنپور کی فرحہ، عائشہ کے علاوہ جھارکھنڈ میں ایک ساتھ تین مسلم لڑکیاں جج بنی ہیں۔ میرٹھ میں کوچنگ انسٹی ٹیوٹ چلانے والے سرفراز رانا بتاتے ہیں کہ مسلم لڑکیوں میں خاص طور سے جیوڈیشیل سروس کے تئیں زبردست رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پہلے اس طرح کا رجحان ٹیچر بننے یا بینک میں ملازمت کو لے کر دیکھا جاتا تھا۔ اب کہانی بدل چکی ہے۔ ہمارے پاس ایک سال میں 100 سے زیادہ مسلم لڑکیاں جیوڈیشیل سروس کی تیاریوں کو لے کر کوچنگ کرنے کی خواہش ظاہر کرتی ہیں۔

سہارنپور کی عائشہ خان نے شوبھت یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی پڑھائی کی اور بغیر کسی کوچنگ کے ہی یہ کمال کر دیا۔ عائشہ خان بتاتی ہیں کہ کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے اضافی کوشش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، بس خراب کوششوں کو چھوڑنا ہوتا ہے۔ ہمیں بھٹکاؤ سے بچنا ہوتا ہے، اور جن چیزوں کا ہماری زندگی پر منفی اثر پڑتا ہے، انھیں فراموش کرنا پڑتا ہے۔ میں نے یہی کیا اور اپنے ہدف پر دھیان دیا۔ اس کے لیے میں خاص طور سے اپنے اہل خانہ کی شکرگزار ہوں جنھوں نے مجھ پر اپنا بھروسہ ہمیشہ بنائے رکھا۔

<div class="paragraphs"><p>عائشہ خان</p></div>

عائشہ خان

تصویر بشکریہ آس محمد کیف


عائشہ کے والد اشفاق علی لیکھ پال ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ لیکھ پال ہونے کے سبب ان کا واسطہ مجسٹریٹ صاحب سے پڑتا رہتا ہے اور وہ بہت بڑا عہدہ ہوتا ہے۔ اب میری بیٹی بھی مجسٹریٹ ہو گئی ہے، یہ تو بہت بڑی بات ہو گئی۔ اس کو اس کی محنت کا پھل ملا ہے۔

2019 میں جج بنی ہما صدیقی کہتی ہیں کہ وہ مسلم لڑکیوں کو ملی اس کامیابی سے بہت خوش ہیں۔ پہلے بھی اتراکھنڈ اور اتر پردیش میں اچھے ریزلٹ آتے رہے ہیں، اور آج کل ہم دیکھ رہے ہیں کہ راجستھان، جھارکھنڈ اور دہلی میں مسلم لڑکیوں کی جیوڈیشیل سروس میں دلچسپی بڑھی ہے۔ یہ ایک بہت اچھا اشارہ ہے اور اس سے سماج کے پچھڑے پن اور لڑکیوں کی تعلیم کو لے کر ان کے نظریہ کو بدلنے میں مدد ملے گی۔


ہاپوڑ کی جج بنی اریبا راجپوت بھی دیہی علاقے سے تعلق رکھتی ہے۔ وہ ہاپوڑ ضلع کے گڑھ مکتیشور علاقے کی رہنے والی ہے۔ اریبا خصوصاً خواتین میں تعلیم کی تشہیر کو لے کر مشہور رہی ہے۔ وہ اکثر شادی کی تقاریب میں بھی خواتین کو سماج میں آگے بڑھانے اور انھیں پڑھانے کی وکالت کرنے لگتی تھی۔ اریبا کہتی ہے کہ دراصل اس کا ماننا ہے کہ جب ایک عورت گھر کے اندر رہتی ہے تو ہم اپنی طرقی کی نصف امیدوں کو خود ہی ختم کر دیتے ہیں۔ اریبا کو پہلی ہی کوشش میں یہ کامیابی ملی ہے۔

سنسارپور کے فیصل خان مسلم لڑکیوں کی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر گاؤں کی لڑکیاں ایسا کمال کر رہی ہیں تو شہر کی لڑکیوں کو مزید توانائی سے آگے بڑھنا چاہیے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ان کے پاس مواقع زیادہ بہتر ہیں۔ بہرحال، جج بننے والی ایسی بچیوں پر سماج فخر کرتا ہے، انھوں نے کامیابی کے سبھی دروازوں کو کھول دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔