تاج محل میں گنگا جل چڑھانے کے بعد محکمہ آثار قدیمہ کی سختی، پانی کی بوتل لے کر جانے پر پابندی
تاج محل میں حال ہی میں کچھ لوگوں کی جانب سے گنگا جل چڑھانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جس کے بعد محکمہ آثار قدیمہ نے فیصلہ لیتے ہوئے اس سیاحتی مقام پر پانی کی بوتل لے کر جانے پر پابندی عائد کر دی ہے
آگرہ: عالمی شہرت یافتہ تاج محل میں حال ہی میں ہندوتواوادی لوگوں کی جانب سے گنگا جل چڑھانے کا دعویٰ کیا گیا تھا، جس کے بعد محکمہ آثار قدیمہ نے فیصلہ لیتے ہوئے اس سیاحتی مقام پر پانی کی بوتل لے کر جانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں ایک ہندو تنظیم کی جانب سے تاج محل میں گنگا جل چڑھانے کا دعویٰ کیا گیاتھا اور اس کے الزام میں دو نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ جبکہ ایک خاتون نے تاج محل پر زعفرانی پرچم بھی لہرایا تھا۔ خاتون نے مقبرے کی مرکزی جگہ کے قریب پہنچ کر زعفرانی رنگ کا کپڑا لہرا تھا۔ اس کے بعد سیکورٹی اہلکاروں نے اسے بھی پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : کیا رہی شیخ حسینہ کی حکومت جانے کی وجہ؟... سید خرم رضا
رپورٹ کے مطابق سیاحوں پر پانی کی بوتل لے جانے پر عائد پابندی تاج محل کے احاطہ کے لیے عائد نہیں ہوگی۔ افسران نے یہ معلومات فراہم کیں۔ دراصل، ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ تاج محل تیجومہالیہ (شیو کا مندر) ہے اور انہیں وہاں پر گنگا جل چڑھانے کی اجازت دی جانی چاہئے۔
تاج محل میں بھگوا پرچم لہرانے کے واقعہ کے بعد اس کی جو ویڈیو وائرل ہوئی تھی، اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم کے ہاتھ میں پانی کی بوتل ہے۔ تنظیم کا دعویٰ ہے کہ تاج محل کے مرکزی مقبرے میں گنگا جل چڑھانے کے بعد زعفرانی کپڑا لہرایا گیا ہے۔
اس سلسلے میں کنزرویشن اسسٹنٹ پرنس واجپائی نے بتایا کہ ایک خاتون نے بھگوا رنگ کا کپڑا لہرایاتھا، انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وہاں تعینات سی آئی ایس ایف کے اہلکاروں نے راٹھور کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔