کسانوں کو ایم ایس پی دینے کے اپنے وعدے سے پیچھے ہٹنے پر پی ایم مودی معافی مانگیں: پون کھیڑا
پون کھیڑا نے کہا کہ سوامی ناتھن کمیشن کی 201 سفارشات میں سے یو پی اے حکومت نے 175 سفارشات کو نافذ کر دیا تھا، اب ایم ایس پی سے متعلق اعلان بھی کانگریس صدر کھڑگے نے کر دیا ہے۔
نئی دہلی: کانگریس نے نریندر مودی کے 2014 کے لوک سبھا انتخابات سے قبل کسانوں کو فصلوں پر ایم ایس پی دینے کے وعدے کو یاد دلایا ہے۔ وزیر اعظم مودی پر تنقید کرتے ہوئے کانگریس میڈیا و پبلسٹی کے چیئرمین اور پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے دہلی مارچ کرنے والے کسانوں کو زبردستی روکے جانے کی سخت مذمت کی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ سوامی ناتھن کمیشن کی 201 سفارشات میں سے یو پی اے حکومت نے 175 سفارشات کو نافذ کیا تھا۔ باقی سفارشات میں سب سے اہم ایم ایس پی سے متعلق اعلان گزشتہ 13 فروری کو کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی نے کر دیا ہے۔
نئی دہلی میں کانگریس کے صدر دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’مودی حکومت کہتی ہے کہ سوامی ناتھن کمیشن کو کانگریس نے نافذ نہیں کیا ہے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ سوامی ناتھن کمیشن میں 201 سفارشات تھیں، جن میں سے یو پی اے حکومت نے 175 سفارشات کو نافذ کیا تھا۔ 26 سفارشات باقی تھیں، جن میں سے ایم ایس پی سے متعلق سب سے اہم اعلان کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی نے منگل (13 فروری) کو کر دیا ہے۔ کسانوں کو فصلوں کے ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دینے کا یہ فیصلہ تاریخی ہے۔ اس سے ملک کے 62 کروڑ کسانوں کو فائدہ ہوگا۔ اس سے بی جے پی کے کئی لیڈر پریشان ہو گئے ہیں اور انہوں نے جھوٹ اور پروپیگنڈہ پھیلانا شروع کر دیا ہے۔‘‘
وزیر اعظم مودی پر حملہ کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ’’وزیر اعظم بننے سے پہلے نریندر مودی جب گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے، تو اس وقت وہ ایم ایس پی کے بڑے وکیل کے طور پر سامنے آئے تھے۔ مارچ 2011 میں گجرات کے وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے نریندر مودی نے ’رپورٹ آف ورکنگ گروپ آن کنزیومر افیئرس‘کے صدر ہونے کی بنا پر کہا تھا کہ ’اگر ایم ایس پی کو یقینی بنایا جائے تو کسانوں کو پیداوار بڑھانے کی ترغیب ملے گی۔‘ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایم ایس پی کو نافذ کیا جائے۔ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں انتخابی مہم کے دوران نریندر مودی نے کسانوں کو ایم ایس پی اور پیداواری لاگت پر 50 فیصد منافع دینے کا جھوٹا وعدہ کیا تھا، جس کے بعد وہ وزیر اعظم بنے۔‘‘
پون کھیڑا نے مزید کہا کہ ’’وزیر اعظم مودی کا جھوٹ اس وقت کھل کر سامنے آیا جب سپریم کورٹ میں کم از کم امدادی قیمت کے حوالے سے حلف نامہ داخل کیا گیا، جس میں مودی حکومت نے واضح طور پر کہا کہ پیداواری لاگت پر 50 فیصد منافع کسان کو کبھی نہیں دیا جا سکتا۔ 3 جولائی 2016 کو زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزارت نے ایک آر ٹی آئی کے تحریری جواب میں کہا کہ فصلوں کی پیداواری لاگت پر 50 فیصد منافع مارکیٹ میں بگاڑ کا باعث بن سکتا ہے۔ وزیر اعظم مودی نے نہ صرف اپنے وعدے کو توڑا بلکہ کسانوں کے راستے پر کیل بچھوائی اور کسانوں کو فساد برپا کرنے والے کہا۔ بی جے پی کا 2014 کا انتخابی منشور ہو یا وزیر اعلیٰ مودی کی کمیٹی کی سفارش، مودی حکومت نے ایم ایس پی کی قانونی ضمانت دینے سے پلٹ گئی ہے۔‘‘
پون کھیڑا نے کہا کہ ’’پچھلی بار جب کسان 3 کالے قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے تھے تو وزیر اعظم مودی نے ان سے معافی مانگی تھی اور کہا تھا کہ میں تینوں قانون واپس لے لوں گا اور ایم ایس پی کے مسئلہ حل کرنے کے لیے جلد ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ آج ان باتوں کو 2 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا، کوئی کمیٹی نہیں بنی۔ آج جب کسان ایک بار پھر ایم ایس پی معاملے پر احتجاج کر رہے ہیں تو ان پر ربڑ کی گولیاں چلائی جا رہی ہیں، آنسو گیس کے گولے داغے جا رہے ہیں اور سڑکوں پر کیلیں بچھائی جا رہی ہیں۔‘‘
پون کھیڑا نے کہا کہ ’’بی جے پی اور مودی حکومت نے کسانوں کے ساتھ جو ظلم اور ناانصافی کی ہے وہ آزادی کے بعد کسی حکومت نے نہیں کی۔ وزیر اعظم مودی کسانوں سے جھوٹ بولنے، انہیں دہشت گرد اور غیر ملکی ایجنٹ کہنے پر بھی معافی مانگیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔