مرکزی وزیر اوربی جے پی کی حلیف انوپریہ پٹیل بنی یوگی حکومت کے لئے مصیبت

مرکزی وزیر انوپریہ پٹیل نے کہا کہ یوپی حکومت کو نہ صرف متعلقہ بل کو واپس لینا چاہئے بلکہ اس معاملے میں گمراہ کرنے والے عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اترپردیش نزول پراپرٹیز (انتظام اور عوامی مقاصد کے لیے استعمال) بل 2024 کو اتر پردیش اسمبلی میں مخالفت کے درمیان صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ تاہم یوپی قانون ساز کونسل میں نزول پراپرٹی بل پاس نہیں ہو سکا۔ حکمراں جماعت کی تجویز پر ہی اسے ایوان کی سلیکٹ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ اب مرکزی وزیر انوپریہ پٹیل نے بھی یوگی حکومت کے اس بل پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اسے غیر ضروری قرار دیا ہے۔

اپنا دل (ایس) کی صدر اور مرکزی وزیر انوپریہ پٹیل یوگی حکومت کے اس بل کے خلاف ہیں۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ کیا اور لکھا ’’نزول اراضی سے متعلق بل کو بحث کے لیے قانون ساز کونسل کی سلیکٹ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے۔ نزول اراضی سے متعلق بل کے بارے میں جو بغیر کسی بحث کے لایا گیا تھا، میں واضح طور پر مانتی ہوں کہ یہ بل نہ صرف غیر ضروری ہے بلکہ عام لوگوں کے جذبات کے خلاف بھی ہے اتر پردیش حکومت کو اس بل کو فوری طور پر واپس لینا چاہیے اور اس معاملے میں گمراہ کرنے والے افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔‘‘


اس سے پہلے بی جے پی کے کچھ ارکان  اسمبلی بشمول بی جے پی  ارکان اسمبلی ہرش وردھن واجپائی، سدھارتھ ناتھ سنگھ نے بھی یوگی حکومت کے اس بل پر اعتراض ظاہر کیا تھا۔ اس دوران بی جے پی رہنما اور پارٹی کے ریاستی صدر بھوپیندر سنگھ چودھری نے اسے سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کرنے کی تجویز پیش کی۔ بی جے پی کے رکن اسمبلی ہرش وردھن واجپئی نے کہا کہ لوگ یہاں سینکڑوں سالوں سے رہ رہے ہیں۔  وزیر اعظم مودی لوگوں کو گھر دے کر آباد کر رہے ہیں، آپ ان کے گھر گرادیں گے۔

واضح رہے کہ پارلیمانی امور کے وزیر سریش کمار کھنہ نے بل ایوان میں پیش کیا۔ جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس بل کو مفاد عامہ میں لانے کی ضرورت ہے کیونکہ وقتاً فوقتاً جب حکومت کو ترقیاتی کاموں کے لیے زمین کی ضرورت ہوتی ہے تو نزول زمین کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بل میں ترمیم کی تجویز پر سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے رہنما  آر کے ورما نے کہا کہ بل کو ایوان کی سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کیا جانا چاہئے، جو ایک ماہ کے اندر اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔