اتراکھنڈ میں تجاوزات مخالف مہم، 256 مزاروں کو ہٹا دیا گیا، 29 مندروں پر بھی کارروائی

اب تک انتظامیہ کی جانب سے جنگلاتی علاقے سے 29 مندر اور 256 غیر قانونی مزاروں کو ہٹایا گیا ہے۔ جبکہ تقریباً 68 ہیکٹر رقبہ کو تجاوزات سے پاک کرنے کی کارروائی کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

دہرادون: وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی ہدایات کے بعد اتراکھنڈ میں سرکاری زمین پر غیر قانونی مذہبی تعمیر کے معاملے میں انتظامیہ نے لگاتار کارروائی انجام دی ہے۔ یہ کارروائی محکمہ جنگلات کی جانب سے کی گئی۔ اب تک انتظامیہ کی جانب سے جنگلاتی علاقے سے 29 مندر اور 256 غیر قانونی مزاروں کو ہٹایا گیا ہے۔ جبکہ تقریباً 68 ہیکٹر رقبہ کو تجاوزات سے پاک کرنے کی کارروائی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ کئی شناخت شدہ عمارتوں کو نوٹس بھیجے گئے ہیں۔

اتراکھنڈ میں محکمہ جنگلات کی جانب سے ریاست بھر میں محکمہ جنگلات کی زمین پر کی گئی غیر قانونی تعمیرات کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس کے تحت اب تک تقریباً 500 ایسی مذہبی عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے جو سرکاری زمین پر تعمیر کی گئی ہیں۔ ان میں سے 285 عمارتوں کو بلڈوزر کے ذریعے ہٹا دیا گیا ہے۔ جبکہ باقی عمارتوں کو بھی نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں اور غیر قانونی تعمیرات ہٹانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ ایسا کرنے میں ناکامی ان کے خلاف قانونی کارروائی کا باعث بن سکتی ہے۔


اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے محکمہ جنگلات کے نوڈل افسر پراگ مدھوکر دھکاٹے نے بتایا کہ جنگلات کی زمین پر غیر قانونی تجاوزات کے تعلق سے ڈویژنل فارسٹ آفیسر اور فارسٹ افسران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسی غیر قانونی عبادت گاہوں کی نشاندہی کرکے انہیں ہٹا دیں۔ ریاست میں سب سے زیادہ تجاوزات ہریدوار، کاشی پور، ہلدوانی، رام نگر، رودر پور، کوٹ دوار اور کالسی جنگلاتی علاقوں میں پائی گئی ہیں۔

وہیں، محکمہ جنگلات کی جانب سے ایسے مذہبی مقامات کو نشان زد کرنے کے بعد نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ جس کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ تجاوزات لینڈ مافیا کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر انتظامیہ کی جانب سے 6 ماہ کی سزا کا بھی انتظام ہے۔ تجاوزات از خود نہ ہٹائے گئے تو بلڈوزر سے کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔