ذات پر مبنی مردم شماری معاملے میں نتیش حکومت کو ملی ’سپریم فتح‘، نتائج کی اشاعت پر روک سے سپریم کورٹ کا انکار
سپریم کورٹ کے سامنے داخل عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مردم شماری کرانے کا حق صرف مرکزی حکومت کے پاس ہے اور بہار حکومت کا ذات پر مبنی مردم شماری کا فیصلہ غلط ہے۔
بہار کی نتیش حکومت کو آج اس وقت ذات پر مبنی مردم شماری معاملے میں ’سپریم فتح‘ حاصل ہوئی جب سپریم کورٹ نے حکومت بہار کو ذات پر مبنی سروے کے نتائج شائع کرنے سے روکنے کے لیے عبوری حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ بہار میں طویل مشقتوں کے بعد ذات پر مبنی مردم شماری کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور اس کے نتائج جلد ہی پبلک ڈومین میں آنے کی امید ہے۔
جسٹس سنجیو کھنہ اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے جمعہ کے روز کہا کہ ’’جب تک پہلی نظر میں کوئی مضبوط معاملہ نہ ہو، ہم کسی بھی چیز پر روک نہیں لگائیں گے۔‘‘ اس دوران انھوں نے ان عرضی دہندگان کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری سروے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو خارج کرنے کے پٹنہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف خصوصی اجازت پر مبنی عرضی داخل کی تھی۔
آج عرضی دہندگان کی طرف سے بحث کرتے ہوئے سینئر وکیل سی ایس ویدناتھن نے کہا کہ سروے شروع کرنے کے لیے ریاستی مقننہ کے ذریعہ کوئی قانون پاس نہیں کیا گیا تھا اور عمل ریاستی حکومت کے ذریعہ ایک ایگزیکٹیو نوٹیفکیشن کی بنیاد پر شروع ہوا۔ اس طرح رازداری کی خلاف ورزی ہوئی۔ پرائیویسی کے حقوق کی خلاف ورزی جائز مقاصد کے ساتھ غیر جانبداری اور مناسب قانون کے علاوہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔ یہ ایک ایگزیکٹیو حکم کے ذریعہ سے نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اس پر بنچ نے کہا کہ ’’یہ نیم عدالتی حکم نہیں بلکہ ایک انتظامی حکم ہے۔ وجہ بتانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ اس میں آگے کہا گیا ہے کہ ڈاٹا کی اشاعت سے شخص کی رازداری متاثر نہیں ہوگی کیونکہ اشخاص کا ڈاٹا سامنے نہیں آئے گا، لیکن مکمل ڈاٹا کا مجموعی بریک اَپ یا تجزیہ شائع کیا جائے گا۔
عدالت عظمیٰ وقت کی کمی کے سبب دونوں فریقین کی طرف سے بحث نہیں سن سکی، کیونکہ معاملہ بنچ کے آخر میں فہرست بند تھا۔ اس نے ہدایت دی کہ عرضیوں کا بیچ (مجموعہ) پیر، 21 اگست کو سماعت کے لیے پوسٹ کیا جائے گا۔ اس سے قبل 14 اگست کو عدالت عظمیٰ نے سماعت ملتوی کر دی تھی اور ہدایت دی تھی کہ سبھی یکساں خصوصی اجازت پر مبنی عرضیوں کو پھر سے فہرست بند کیا جائے۔
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے ساخل داخل خصوصی اجازت پر مبنی عرضیوں میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مردم شماری کا حق صرف مرکزی حکومت کے پاس ہے اور ریاستی حکومت کو بہار میں ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے سے متعلق فیصلہ لینے اور نوٹیفکیشن جاری کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پٹنہ ہائی کورٹ نے یکم اگست کو جاری اپنے فیصلے میں کئی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے نتیش کمار کی قیادت والی ریاستی حکومت کے سروے کرانے کے فیصلے کو ہری جھنڈی دے دی تھی۔ ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد بہار حکومت نے اسی دن مردم شماری کا عمل پھر سے شروع کر دیا۔ ہائی کورٹ نے کئی عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم ریاست کی کارروائی کو پوری طرح سے جائز پاتے ہیں، جسے ’انصاف کے ساتھ ترقی‘ فراہم کرنے کے جائز مقصد کے ساتھ مناسب صلاحیت کے ساتھ شروع کیا گیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔