منی پور میں پھر بھڑکی تشدد کی آگ، جمعہ کی صبح گولی باری سے عوام میں دہشت، 3 لاشیں برآمد، جسم پر چاقو کے نشان

پولیس کا کہنا ہے کہ جو لاشیں برآمد ہوئی ہیں، وہ تینوں ولیج گارڈ تھے جو رات کے وقت گاؤں کی رکھوالی کر رہے تھے اور ان کو ہی نشانہ بنایا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد کی فائل تصویر</p></div>

منی پور تشدد کی فائل تصویر

user

قومی آواز بیورو

منی پور میں ایک بار پھر تشدد کی آگ بھڑکتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ جمعہ کی صبح اخرل ضلع واقع کوکی تھووائی گاؤں میں 3 لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں جس کے بعد سے عوام میں دہشت پھیل گئی ہے۔ برآمد لاشوں کی حالت بہت خراب بتائی جا رہی ہے کیونکہ اس کے جسم پر چاقو کے نشانات بھی ہیں اور کئی اعضا کو کاٹا بھی گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق جمعہ کی صبح کوکی تھووائی گاؤں میں گولی باری کا واقعہ پیش آیا۔ گولیوں کی آواز سے ایک بار پھر فضا میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔ پولیس افسران کا کہنا ہے کہ جب پولیس نے تلاشی مہم چلائی تو یہاں جنگل کے علاقے سے 3 لاشیں برآمد ہوئیں۔ یہ لاشیں 24 سال سے 35 سال کی عمر کے نوجوانوں کے ہیں۔


پولیس کا کہنا ہے کہ جو لاشیں برآمد ہوئی ہیں، وہ تینوں ولیج گارڈ تھے جو رات کے وقت گاؤں کی رکھوالی کر رہے تھے اور ان کو ہی نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے اس معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے اور امن بنائے رکھنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ میں منی پور کے الگ الگ حصوں سے تشدد کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ چراچندپور اور وشنوپور میں بھی بھیڑ نے کچھ مقامات پر لوگوں کو نشانہ بنایا ہے جس کی وجہ سے حالات دن بہ دن فکر انگیز ہوتے جا رہے ہیں۔ منی پور میں تشدد کی شروعات 3 مئی کو ہوئی تھی اور اب تک 150 سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ میتئی اور کوکی طبقہ کے درمیان ریزرویشن کو لے کر شروع ہوا نسلی تشدد پوری ریاست میں پھیل چکا ہے اور حالات اب بھی بہتر ہوتے ہوئے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔