کرناٹک انتخابات سے پہلے بی جے پی کو لگا بڑا جھٹکا، سابق سی ایم جگدیش شیٹر کانگریس میں شامل

کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ جگدیش شیٹر نے کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے سمیت کئی سینئر لیڈروں کی موجودگی میں کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر&nbsp;@INCIndia</p></div>

تصویر@INCIndia

user

قومی آواز بیورو

کرناٹک میں اسمبلی انتخابات سے قبل حکمران جماعت بی جے پی کو بڑا سیاسی جھٹکا لگا ہے۔ ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض پارٹی کے سینئر لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ جگدیش شیٹر پیر کو کانگریس میں شامل ہو گئے۔ ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے جگدیش شیٹر نے اتوار کو ہی بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا۔ جگدیش شیٹر نے پیر کو کانگریس پارٹی کے بنگلورو دفتر میں پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھڑگے اور دیگر سینئر لیڈروں کی موجودگی میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔

بی جے پی کے سینئر لیڈر اور ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ جگدیش شیٹر نے کہا کہ میں نے سوچا تھا کہ سینئر لیڈر ہونے کے ناطے مجھے ٹکٹ مل جائے گا لیکن جب مجھے پتہ چلا کہ مجھے ٹکٹ نہیں مل رہا ہے تو میں حیران رہ گیا۔ کسی نے مجھ سے بات نہیں کی، کسی نے مجھے یہ یقین بھی نہیں دلایا کہ میں آگے کیا پوزیشن حاصل کروں گا۔


کانگریس میں شمولیت کے بعد جگدیش شیٹر نے کہا کہ کل میں نے بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا تھا اور آج میں کانگریس پارٹی میں شامل ہو رہا ہوں۔ اپوزیشن لیڈر کے طور پر بہت سے لوگ حیران ہیں کہ بی جے پی کے سابق وزیر اعلی اور ریاستی پارٹی کے صدر کانگریس میں شامل ہو رہے ہیں۔

دراصل پارٹی سے ٹکٹ نہ ملنے کے خدشے کے پیش نظر جگدیش شیٹر نے بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست جاری ہونے سے پہلے ہی بغاوت کا جھنڈا بلند کر دیا تھا۔ ان کے باغی رویہ کو دیکھ کر پارٹی صدر جے پی نڈا نے انہیں 12 اپریل کو دہلی بلا کر راضی کرنے کی کوشش کی تھی۔ لیکن جگدیش شیٹر نے گزشتہ 6 انتخابات جیتنے کی مثال پیش کرتے ہوئے اس بار بھی مقابلہ کرنے بضد رہے۔


اس کے باوجود پارٹی اعلیٰ سطح پر انہیں منانے اور سمجھانے کی کوشش کرتی رہی۔ کرناٹک کے الیکشن انچارج اور مرکزی وزیر دھرمیندر پردھان، مرکزی وزیر پرہلاد جوشی اور ریاست کے وزیر اعلیٰ بسواراج بومئی کے علاوہ کئی دوسرے لیڈروں نے سنیچر کی دیر رات تک انہیں منانے کی کوشش کی، لیکن الیکشن لڑنے پر بضد، ریاست کے سابق وزیر اعلی نے اتوار کو بی جے پی چھوڑنے کا اعلان کیا اور پیر کو کانگریس میں شامل ہو گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔