’انکیتا کا منھ دبا کر کمرے لے گیا تھا پلکت، بچاؤ-بچاؤ چیخ رہی تھی وہ‘، وننترا ریسورٹ کے ملازم کا دعویٰ

انکیتا بھنڈاری قتل معاملے میں اب ایک نیا انکشاف ہوا ہے، وننترا ریسورٹ میں کام کرنے والے چشم دید گواہ کا بیان سامنے آیا ہے جس کا کہنا ہے کہ انکیتا کو جب پلکت کمرے میں لے جا رہا تھا تو وہ چیخ رہی تھی‘‘

انکیتا بھنڈاری، تصویر آئی اے این ایس
انکیتا بھنڈاری، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

انکیتا بھنڈاری قتل معاملے میں اب ایک نیا انکشاف ہوا ہے۔ وننترا ریسورٹ میں کام کرنے والے چشم دید گواہ کا بیان سامنے آیا ہے جو کچھ ایسے سوالات کے جواب فراہم کرتا ہے جس کی تلاش شدت کے ساتھ کی جا رہی تھی۔ چشم دید کا کہنا ہے کہ انکیتا بچاؤ-بچاؤ چیخ رہی تھی اور پلکت اس کا منھ دبا کر اندر کمرے میں لے گیا تھا۔ یہ واقعہ 18 ستمبر کی رات کی ہی ہے۔ اسی دن انکیتا کا قتل ہوا تھا۔ چشم دید نے ایس آئی ٹی کی پوچھ تاچھ میں اس بات کا انکشاف کیا ہے۔ انکیتا بھنڈاری قتل واقعہ میں سچ کہاں چھپا ہے، یہ کب باہر آئے گا، اس کا انتظار سبھی کو ہے، لیکن جس طرح سے روزانہ نئے انکشافات ہو رہے ہیں اس نے معاملے کو کئی معنوں میں مزید پیچیدہ بھی بنا دیا ہے۔ فی الحال ابھی تک جتنی بھی جانکاری سامنے آئی ہے وہ یہ تھی کہ انکیتا کو 18 تاریخ کی رات کو نہر سے دھکا دے کر مارا گیا ہے۔

دراصل 18 ستمبر کو قتل واقعہ کے دن پلکت آریہ اور انکت گپتا نے انکیتا بھنڈاری سے مار پیٹ کی تھی۔ انکیتا بار ’بار ہیلپ می، مجھے یہاں سے باہر نکالو، مجھے یہاں سے جانا ہے‘ چیخ چیخ کر کہہ رہی تھی۔ پلکت آریہ اور انکت چار وی آئی پی مہمانوں کو ’اضافی سروس‘ دینے کے لیے اس پر دباؤ بنا رہے تھے۔ یہ باتیں وننترا ریسورٹ میں کام کرنے والے یوپی واقع بجنور باشندہ ایک ملازم نے بتائی ہیں۔ ملازم نے یہ بھی بتایا کہ 18 ستمبر کو وہ ریسورٹ کی پہلی منزل پر مہمانوں کا سامان رکھنے والے کمرے میں تھا۔


ملازم کا کہنا ہے کہ اچانک اس نے کسی کے چیخ سنی۔ جب اس نے اور ایک دیگر ملازم نے نیچے کی طرف دیکھا تو انکیتا کے چیخنے کی آواز آ رہی تھی۔ انکیتا ’ہیلپ می ہیلپ می، مجھے یہاں سے باہر نکالو، مجھے یہاں سے جانا ہے‘ کہہ رہی تھی۔ اسی دوران پلکت یا انکت میں سے کوئی باہر آیا اور انکیتا کا منھ دبا کر اس کو کمرے میں لے گیا۔ اس دوران مضبوط قد کے نوجوان باہر کھڑے تھے۔ ملازم نے یہ بھی بتایا کہ اس درمیان وہ سامان لینے کے لیے تنہا باہر آ گیا۔ باہر ایک سیاہ رنگ کی لگزری کار کھڑی تھی۔

ملازم کا کہنا ہے کہ پلکت آریہ کے قریبی انکت گپتا سے ملنے کے بعد چاروں نوجوان سیاہ کار سے واپس لوٹ گئے۔ یہ وہی چار نوجوان تھے جن کو ’اضافی سروس‘ دینے کے لیے انکیتا پر دباؤ بنایا جا رہا تھا۔ ملازم نے بتایا کہ اس سے پہلے بھی پلکت آریہ نے انکیتا کے ساتھ شراب کے نشے میں چھیڑ چھاڑ کی تھی۔ قابل ذکر ہے کہ ایس آئی ٹی نے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور سرویلانس ٹیم کی مدد سے چاروں وی آئی پی مہمان کی شناخت کر لی ہے۔ ایس آئی ٹی جلد ہی چاروں لوگوں کو پوچھ تاچھ کے لیے حراست میں لے سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔