کانگریس صدارتی انتخاب: کھڑگے اور تھرور کے درمیان مقابلے کی زمین تیار، لیکن رَد کیوں ہوئی ترپاٹھی کی نامزدگی!

کے این ترپاٹھی کی نامزدگی رد کرنے سے متعلق مدھوسودن مستری نے کہا کہ ’’کے این ترپاٹی کے فارم کو خارج کر دیا گیا، کیونکہ یہ مقررہ پیمانوں کو پورا نہیں کرتا تھا۔‘‘

ملکارجن کھڑگے اور ششی تھرور، تصویر آئی اے این ایس
ملکارجن کھڑگے اور ششی تھرور، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

کانگریس صدارتی انتخاب کے پیش نظر صدارتی امیدوار میں کھڑے ہونے والے لیڈروں کا نام اب پوری طرح صاف ہو گیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈران ملکارجن کھڑگے اور ششی تھرور اس صدارتی انتخاب میں ایک دوسرے سے مقابلہ کریں گے۔ ایک دیگر سینئر پارٹی لیڈر کے این ترپاٹھی نے بھی اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا تھا، لیکن ان کی نامزدگی کو رَد کر دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس کی مرکزی الیکشن اتھارٹی کے سربراہ مدھوسودن مستری نے یکم اکتوبر کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کل (30 ستمبر) ہمیں 20 فارم ملے تھے اور وہ فارم درست ہیں کہ نہیں، اس سلسلے میں ہم نے آج جانچ کی تھی۔ 20 میں سے 4 فارم رجیکٹ ہوئے ہیں۔‘‘

کے این ترپاٹھی کی نامزدگی رد کرنے سے متعلق مدھوسودن مستری نے کہا کہ ’’کے این ترپاٹی کے فارم کو خارج کر دیا گیا، کیونکہ یہ مقررہ پیمانوں کو پورا نہیں کرتے تھے، یہ دستخط سے متعلق ایشوز تھے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے واضح کیا کہ کانگریس صدر عہدہ کے لیے ہمارے دو امیدوار ملکارجن کھڑگے اور ششی تھرو انتخاب لڑیں گے۔


یہاں قابل ذکر یہ ہے کہ امیدوار کے ذریعہ نام واپس لینے کی آخری تاریخ 8 اکتوبر ہے۔ یعنی اگر کھڑگے اور تھرور میں سے کوئی بھی ایک 8 اکتوبر تک اپنا نام واپس لے لیتے ہیں تو دوسرے لیڈر کے بلامقابلہ کانگریس صدر منتخب ہونے کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔ کانگریس صدر عہدہ کے لیے 17 اکتوبر کو ووٹنگ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے، اور 19 اکتوبر کو ووٹنگ کی گنتی ہوگی۔ نتائج بھی اسی دن، یعنی 19 اکتوبر کو ہی برآمد ہو جائیں گے۔

اس درمیان ملکارجن کھڑگے نے راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈر کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انھوں نے یہ فیصلہ ’ایک لیڈر، ایک عہدہ‘ کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا ہے۔ ملکارجن کھڑگے نے اپنا استعفیٰ کانگریس صدر سونیا گاندھی کو بھیج دیا۔ واضح رہے کہ ادے پور میں ہوئے کانگریس کے ’چنتن شیویر‘ میں یہ فیصلہ لیا گیا تھا کہ کوئی بھی شخص پارٹی میں دو عہدوں پر نہیں ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔