انکیتا بھنڈاری قتل: ہائی کورٹ کا ’ایس آئی ٹی‘ کو جائے وقوعہ سے متعلق تمام ثبوت 11 نومبر تک پیش کرنے کا حکم

انکیتا کی ماں سونا دیوی اور والد ویریندر سنگھ بھنڈاری کی جانب سے دائر عرضی میں قتل کے معاملہ کی تحقیقات مرکزی تفتیشی ایجنسی (سی بی آئی) سے کرانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

انکیتا بھنڈاری، تصویر آئی اے این ایس
انکیتا بھنڈاری، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: اتراکھنڈ کے انکیتا بھنڈاری قتل کے حوالہ سے نینی تال ہائی کورٹ نے جائے وقوعہ سے متعلق تمام ثبوت طلب کر لئے ہیں۔ عدالت نے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) کو 11 نومبر تک تمام ثبوت پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس تعلق سے دائر کی گئی عرضی پر سینئر جج سنجے کمار مشرا کی سنگل بنچ نے سماعت کی۔ انکیتا کی والدہ سونا دیوی اور والد ویریندر سنگھ بھنڈاری کی جانب سے دائر کی گئی عرضی میں قتل کے معاملہ کی تحقیقات مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

بی جے پی سے معطل لیڈر ونود آریہ کے بیٹے پلکت آریہ کی جانب سے چلائے جا رہے ایک ریزارٹ میں رسیپشنسٹ کے طور پر کام کرنے والی 19 سالہ انکیتا بھنڈاری کی لاش اس سال 24 ستمبر کو رشی کیش کی چیلا نہر سے برآمد کی گئی تھی۔ فوت پائے جانے سے قبل انکیتا بھنڈاری کم از کم 6 روز تک لاپتہ رہی تھی۔


بی جے پی سے نکالے گئے لیڈر کے بیٹے کو اس کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ اس واقعہ پر اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کے درمیان وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے ونود آریہ کو فوری طور پر بی جے پی سے نکال دیا گیا تھا۔

سی بی آئی کے ذریعہ معاملے کی جانچ کرنے کے لئے متاثرہ خاندان کے مطالبے کے درمیان قتل کیس کے مرکزی ملزم پلکت آریہ سمیت تینوں ملزمان کے خلاف گینگسٹر ایکٹ کا اطلاق کیا گیا تھا۔ کیس میں تحقیقات کی پیشرفت کی وضاحت کرتے ہوئے، ایس آئی ٹی انچارج ڈی آئی جی پی رینوکا دیوی نے کہا کہ ڈاکٹروں کے پینل کی طرف سے دی گئی پوسٹ مارٹم رپورٹ تحقیقاتی ٹیم کے جمع کردہ شواہد سے میل کھاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔