بلرام پور عصمت دری-قتل واقعہ: چشم دید گواہ بنے ڈاکٹر نے کیے کئی انکشافات

اتر پردیش کے بلرام پور میں عصمت دری متاثرہ کی موت ہو چکی ہے۔ اس واقعہ کے تعلق سے ایک مقامی ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ دو ملزمین نے متاثرہ کے علاج کے لیے سب سے پہلے انھیں بلایا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

اتر پردیش کے بلرام پور ضلع میں 22 سالہ دلت لڑکی سے مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں ایک اہم گواہ سامنے آیا ہے۔ گواہ ایک مقامی ڈاکٹر ہے جسے دو ملزمین نے متاثرہ کے علاج کے لیے سب سے پہلے بلایا تھا، حالانکہ اب متاثرہ کی موت ہو چکی ہے اور معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے۔

گواہ بن کر سامنے آئے ڈاکٹر نے جمعہ کے روز بتایا کہ اسے پاس کے ایک بازار میں دیگر ملزم کے ذریعہ چلائے جا رہے کرانہ کی دکان کے پیچھے ایک کمرے میں لے جایا گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ملزمین میں سے ایک متاثرہ کے علاج کے لیے منگل کے روز ان کے کلینک آیا تھا اور انھیں اپنے ساتھ گھر لے گیا۔ شام کو تقریباً 5 بجے متاثرہ کو فیملی ممبر کی شکل میں پیش کیا گیا تھا۔ ڈاکٹر نے کہا کہ جب انھوں نے متاثرہ کو تنہا صوفے پر لیٹے ہوئے دیکھا تو انھیں کچھ شبہ ہوا اور بغیر علاج کیے وہاں سے لوٹ گئے۔


چشم دید گواہ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ "میں وہاں سے یہ کہتے ہوئے لوٹ آیا کہ میں لڑکی کے اہل خانہ کی موجودگی میں ہی اس کا علاج کروں گا، اور میں نے ملزمین سے لڑکی کے والد کا نام اور فون نمبر مانگنا شروع کر دیا۔ لڑکوں نے تب مجھے بتایا کہ وہ متاثرہ کو علاج کے لیے اس کے والد کے ساتھ کلینک ہی لے کر آئیں گے، لیکن انھوں نے ایسا نہیں کیا۔ بعد میں مجھے پتہ چلا کہ وہ مر گئی تھی۔"

عصمت دری کی شکار اور بعد میں علاج کے دوران مرنے والی لڑکی کی والدہ نے پہلے الزام عائد کیا تھا کہ لڑکی کالج سے واپس گھر آ رہی تھی تبھی کچھ نوجوانوں نے اس کا اغوا کر لیا تھا اور اسے ایک کمرے میں لے گئے جہاں اس کے ساتھ عصمت دری کی گئی۔ بلرام پور کے پولس سپرنٹنڈنٹ دیو رنجن ورما نے اس تعلق سے کہا ہے کہ "یہ واقعہ منگل کے روز ہوا جب خاتون اپنے گاؤں کے پاس ایک کالج میں داخلہ لینے کے لیے گئی تھی، لیکن دیر شام تک گھر نہیں لوٹی۔"


جب لڑکی کے گھر والے اس کی تلاش کر رہے تھے تبھی وہ رکشہ پر واپس لوٹی۔ اس کے ہاتھوں میں گلوکوز ڈرِپ لگا ہوا تھا۔ ایس پی دیورنجن ورما کا کہنا ہے کہ گھر والوں کے مطابق لڑکی کی حالت ٹھیک نہیں تھی، اس لیے وہ اسے قریب کے اسپتال لے گئے، اور پھر بعد میں بلرام پور ضلع اسپتال لے گئے جہاں اس نے دم توڑ دیا۔

متاثرہ کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اس کے ہاتھ اور پیر کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، لیکن پولس افسران نے کہا کہ پوسٹ مارٹم میں اس طرح کی کوئی چوٹ کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ متاثرہ کے بھائی کی شکایت کے بعد ایف آئی آر درج ہونے کے بعد دونوں ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا۔ ملزمین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 376-ڈی اور 302 کے تحت بالترتیب اجتماعی عصمت دری اور قتل کے لیے معاملہ درج کیا گیا ہے۔


اس درمیان ضلع مجسٹریٹ کرونیش اور پولس سپرنٹنڈنٹ دیو رنجن ورما نے متاثرہ کے گھر والوں کو یقین دلایا ہے کہ معاملے کو فاسٹ ٹریک عدالت میں بھیجا جائے گا اور ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔