بابری مسجد انہدام سازش کا نتیجہ، اوما بھارتی نے کیا تھا اعتراف: جسٹس لبراہن
جسٹس لبراہن نے کہا کہ "اس معاملے میں میرے سامنے جو بھی ثبوت رکھے گئے، اس سے واضح تھا کہ بابری مسجد کو منہدم کرنا منصوبہ بند تھا۔ مجھے یاد ہے کہ اوما بھارتی نے اس واقعہ کے لیے ذمہ داری بھی لی تھی۔"
سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے بابری مسجد انہدام معاملہ میں سبھی ملزمین کو باعزت بری کر دیا ہے، لیکن اس فیصلہ پر کئی لوگوں نے حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ اس درمیان لبراہن کمیشن کے سربراہ جسٹس لبراہن کا ایک بیان سامنے آ رہا ہے جو کافی اہم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "بابری مسجد کو گرانا ایک سازش تھی اور مجھے اب بھی اس پر بھروسہ ہے۔"
دراصل 'دی انڈین ایکسپریس' سے بات چیت کے دوران جسٹس لبراہن نے بابری مسجد انہدام کے تعلق سے کچھ باتیں رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ "میرے سامنے (بابری مسجد انہدام) معاملے میں جو بھی ثبوت رکھے گئے، اس سے واضح تھا کہ بابری مسجد کو منہدم کرنا منصوبہ بند تھا۔ مجھے یاد ہے کہ اوما بھارتی نے اس واقعہ کے لیے ذمہ داری بھی لی تھی۔" ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا کہ "آخر کسی اَن دیکھی طاقت نے تو مسجد منہدم نہیں کی، یہ کام انسانوں نے ہی کیا۔"
جسٹس لبراہن کہتے ہیں کہ اس معاملے میں ان کی دریافت بالکل صحیح اور ایماندار تھی، اس تعلق سے کوئی جانبداری بھی نہیں کی گئی تھی۔ وہ زور دے کر بتاتے ہیں کہ "یہ (لبراہن کمیشن رپورٹ) ایک ایسی رپورٹ ہے جو بتاتی ہے کہ کب کیا اور کیسے ہوا۔ یہ تاریخ کا حصہ ہوگی۔" حالانکہ سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے فیصلے کے تعلق سے جسٹس لبراہن نے کچھ بھی بولنے سے صاف انکار کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ "سبھی نے اپنا کام ایمانداری سے کیا۔ عدالت کو الگ فیصلہ سنانے کا اختیار ہے۔ عدالت کے کام کے طریقے پر سوال نہیں کھڑا کیا جا سکتا۔"
واضح رہے کہ بابری مسجد انہدام معاملہ میں 30 ستمبر کو سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے فیصلہ سنایا۔ خصوصی عدالت کے جج ایس کے یادو نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بابری مسجد انہدام کا واقعہ پہلے سے منصوبہ بند نہیں تھا، یہ ایک اچانک پیش آنے والا واقعہ تھا۔ اس کیس میں بی جے پی لیڈر لال کرشن اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی، یو پی کے سابق وزیراعلیٰ کلیان سنگھ، سابق مرکزی وزیر اوما بھارتی سمیت کل 49 لوگ ملزم بنائے گئے تھے جن میں سے 17 کی موت ہو چکی ہے اور 32 باحیات ہیں۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ملزم کے خلاف پختہ ثبوت نہیں ملے اسے لیے انھیں بری کیا جاتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔