ایلوپیتھی تنازعہ: لگاتار تنقید کا سامنا کر رہے بابا رام دیو کو ملا بی جے پی رکن اسمبلی کا ساتھ

بابا رام دیو کے ذریعہ ایلوپیتھی کے خلاف دیے گئے بیان کی حمایت میں بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ’’بابا رام دیو پر ڈاکٹروں کے ذریعہ تبصرہ کرنا قابل مذمت ہے۔‘‘

بابا رام دیو، تصویر آئی اے این ایس
بابا رام دیو، تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

بابا رام دیو کے لیے ایلوپیتھی طریقہ علاج کے خلاف آواز اٹھانا مصیبت بن گیا ہے۔ پہلے تو مرکزی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کی گزارش پر انھیں اپنے بیان کے لیے معافی مانگنی پڑی، اور پھر آئی ایم اے (انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن) نے ان کے خلاف محاذ کھول دیا ہے۔ کئی بی جے پی لیڈروں نے ایلوپیتھی کے خلاف بابا رام دیو کے بیان کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیا ہے۔ لیکن اس درمیان اتر پردیش کے بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے رام دیو کی حمایت میں بیان دے کر سبھی کو حیران کر دیا ہے۔

بابا رام دیو کے ذریعہ ایلوپیتھی کے خلاف دیے گئے بیان کی حمایت کرتے ہوئے بی جے پی رکن اسمبلی سریندر سنگھ نے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ’’بابا رام دیو پر ڈاکٹروں کے ذریعہ تبصرہ کرنا قابل مذمت ہے۔ موجودہ وقت میں طریقہ علاج کو مہنگا بنا کر سماج کو لوٹنے والے اخلاقیات کی تعلیم نہ دیں۔ آج ایلوپیتھ کے شعبہ میں 10 روپے کی گولی کو 100 روپے میں فروخت کرنے والے لوگ سفید لباس والے مجرم ہو سکتے ہیں، وہ سماج کا اچھا چاہنے والے نہیں ہو سکتے۔‘‘


بی جے پی رکن اسمبلی نے بابا رام دیو کو طبی نظام کا پرچم بردار بھی ٹھہرایا اور انھوں نے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ایلوپیتھ بھی قابل استعمال ہے اور آیوروید بھی اس سے کم نہیں ہے، یہ سوچ رکھ کر سماج میں متاثرہ انسان کی خدمت ڈاکٹروں کو کرنی چاہیے۔‘‘ انھوں نے اپنے ایک دیگر پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’ہندوستانی طریقہ علاج کے پرچم بردار سوامی رام دیو جی کا میں دل سے عزت کرتا ہوں۔ انھوں نے آیوروید کے ذریعہ سے صحت مند ہندوستان، اہل ہندوستان مہم کی شروعات کی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ بابا رام دیو کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تھا جس میں انھوں نے کورونا وائرس انفیکشن کے علاج کے لیے استعمال کی جا رہی کچھ دواؤں پر سوال اٹھاتے ہوئے یہ کہا تھا کہ ’’کووڈ-19 کے لیے ایلوپیتھی دوائیں لینے سے لاکھوں لوگ مارے گئے ہیں۔‘‘ مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرشن وردھن کے کہنے پر بابا رام دیو نے اپنا یہ بیان واپس لے لیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔