ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی منظوری کا مطالبہ کرنے والی سبھی عرضیاں سپریم کورٹ میں ٹرانسفر، سماعت 13 مارچ کو

بنچ نے اس معاملے میں عرضی دہندگان کو ورچوئل پلیٹ فارم پر پیش ہونے اور وکیل کو شامل کرنے یا دہلی کا سفر کرنے میں پریشانی ہونے کی حالت میں اپنی دلیلیں ورچوئل پیش کرنے کی آزادی فراہم کی ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز مختلف ہائی کورٹس میں داخل ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی منظوری دلانے والی عرضیوں کو اپنے پاس ٹرانسفر کر لیا ہے۔ یہ معاملہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑی، جسٹس پی ایس نرسمہا اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ کے سامنے فہرست بند کیا گیا تھا۔ بنچ نے اس معاملے میں مرکزی حکومت کو نوٹس بھیجتے ہوئے 15 فروری تک جواب بھی مانگا ہے۔ اس معاملے پر سماعت کے لیے 13 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔

بنچ نے اس معاملے میں عرضی دہندگان کو ورچوئل پلیٹ فارم پر پیش ہونے اور وکیل کو شامل کرنے یا دہلی کا سفر کرنے میں پریشانی ہونے کی حالت میں اپنی دلیلیں ورچوئل پیش کرنے کی آزادی فراہم کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ہم جنس پرستی کو قانونی منظوری دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی پر سماعت 14 دسمبر 2022 کو ہوئی تھی۔ اس دوران بھی عدالت نے ہم جنس کی شادی کو اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت منظوری دینے کی نئی عرضی پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کر جواب مانگا تھا۔


شروع میں سماعت کے دوران وکلاء نے اس بات سے عدالت کو مطلع کرایا تھا کہ اہم عرضی کے علاوہ بھی کئی عرضیاں تھیں جنھیں سپریم کورٹ میں منتقل کیا جانا تھا کیونکہ وہ دہلی ہائی کورٹ، گجرات ہائی کورٹ اور کیرالہ ہائی کورٹ سمیت مختلف ہائی کورٹس کے سامنے زیر التوا تھیں۔ وکلاء کی دلیل سنتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ چونکہ ایک ہی موضوع پر مختلف ہائی کورٹس کے سامنے کئی عرضیاں زیر التوا ہیں، ہم سبھی عرضیوں کو اس عدالت کے سامنے ٹرانسفر کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ ایک عرضی دہندہ کو کسی بھی مشکل کو دور کرنے کے لیے جو ایک وکیل کو شامل نہیں کر سکتا ہے، یا دہلی کا سفر نہیں کر سکتا ہے، سبھی عرضی دہندگان کو ورچوئل موجود ہونے کی آزادی فراہم کی جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔