شراب بندی پر پھر بی جے پی-جے ڈی یو آمنے سامنے، اب جیسوال نے دی نصیحت
بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے فیس بک پوسٹ میں جے ڈی یو کو نصیحت دی ہے کہ ’’میڈیا کی دنیا سے باہر جا کر اپنی پنچایت کے ہی کسی عام شخص سے رابطہ کر لیجیے، شراب بندی اور پولیس کا کردار سمجھ میں آ جائے گا‘‘
بہار میں لیڈران بھلے ہی دعویٰ کریں کہ برسراقتدار اتحاد میں سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے، لیکن ایسا نظر نہیں آ رہا۔ راجہ اشوک کو لے کر بی جے پی اور جنتا دل یو میں رسہ کشی کے بعد شراب بندی کو لے کر بیان بازی شروع ہو گئی۔ بی جے پی کے ریاستی صدر سنجے جیسوال جہاں جنتا دل یو کے ترجمان ابھشیک جھا کے ایک بیان پر آئینہ دکھانے کی کوشش کی، تو جنتا دل یو نے بھی انھیں نصیحت دینے میں دیر نہیں کی۔
بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیسوال نے اپنے فیس بک وال پر پوسٹ کرتے ہوئے جنتا دل یو کو نصیحت دے ڈالی کہ ’’میڈیا کی دنیا سے باہر جا کر اپنی پنچایت کے ہی کسی عام شخص سے رابطہ کر لیجیے۔ شراب بندی اور پولیس کا کردار سمجھ میں آ جائے گا۔‘‘ انھوں نے لکھا کہ ان کی روش نہیں کہ نجی الزامات کا جواب دیں۔ مجھے پتہ چلا کہ جے ڈی یو ترجمان ابھشیک جھا ان کے لوک سبھا حلقہ میں زہریلی شراب کے سبب ہوئی موت کے بعد وہاں جانے پر جواب مانگ رہے ہیں۔ جنتا دل یو ترجمان کا مجھ سے سوال کرنا بتاتا ہے کہ یہ جنتا دل یو کا بیان ہے، کیونکہ ترجمان پارٹی کی باتیں رکھتا ہے، اپنی ذاتی رائے نہیں۔
جیسوال نے آگے یہ بھی لکھا کہ وہ زہریلی شراب سے مرنے والوں کے اہل خانہ کے گھر گئے تھے اور آگے بھی جاتے رہیں گے۔ معاشی مدد بھی کریں گے۔ کوئی زہریلی شراب پی کر مرتا ہے تو یقیناً ہی وہ جرم ہے لیکن اس سے انتظامی ناکامی کے داغ کو دھویا نہیں جا سکتا۔ حکومت کی ایک ساتھی پارٹی کے صدر ہونے کے ناطے میری بھی ناکامی ہے۔ وہ ان غریبوں سے انسانیت کے ناطے ملنے گئے تھے۔ متاثرہ کنبہ کو تھوڑی سی مدد بھی کی ہے، کیونکہ گنہگار مرنے والے تھے نہ کہ ان کے اہل خانہ۔
جیسوال کے اس بیان کے بعد جنتا دل یو ترجمان جھا نے کہا کہ کیا یہ سمجھا جائے کہ سنجے جیسوال شراب بندی کے خلاف جو بول رہے ہیں وہ بی جے پی کا اسٹینڈ ہے؟ دراصل ان کے بیان سے یہ صاف معلوم ہو رہا ہے کہ انھوں نے قبل میں دیئے گئے اپنے دو متضاد بیانات پر صفائی دینے کی کوشش کی ہے۔ انھیں یہ واضح کرنا چاہیے کہ راجہ اشوک کے خلاف نازیبا الفاظ کہنے والے دیاشنکر سنہا سے ایوارڈ واپسی کے مطالبہ کی حمایت میں ہیں یا نہیں؟
جیسوال اس سے پہلے بھی شراب بندی قانون پر دوبارہ غور کرنے کی بات کر چکے ہیں۔ اِدھر بی جے پی ترجمانوں نے بھی مقامی پارٹیوں کو لے کر محاذ کھول دیا ہے۔ اس درمیان راجیہ سبھا رکن اور بی جے پی لیڈر سشیل مودی نے این ڈی اے میں شامل پارٹیوں سے بیان بازی بند کرنے کی نصیحت دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ساتھی پارٹیوں کے درمیان ہو رہی بیان بازی جلد بند ہونی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔