علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں 143 سال قبل دفن 'ٹائم کیپسول' نکالنے کی تیاری!
اے ایم یو ذرائع سے مل رہی اطلاعات کے مطابق ٹائم کیپسول کو باہر نکالنے کا مقصد یہ ہے کہ 143 سالہ قدیم تاریخ کو نئی نسل پڑھ سکے اور آج کی تاریخ کو سنجو کر ایک بار پھر زمین میں دفن کرکے محفوظ کیا جا سکے۔
ابھی زیادہ دن نہیں ہوئے ہیں جب ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ ایودھیا میں رام مندر تعمیر کے لیے 'بھومی پوجن' کے دوران 'ٹائم کیپسول' زمین کے کئی فیٹ اندر دفن کیا جائے گا اور اس 'ٹائم کیپسول' میں رام مندر تحریک سے متعلق مکمل تاریخ موجود ہوگی تاکہ صدیوں بعد اگر کوئی تنازعہ ہو یا سچ جاننے کی ضرورت پڑے تو اسے نکال کر حقیقت کا پتہ لگایا جائے۔ حالانکہ بعد میں اس طرح کی کسی بات سے انکار بھی کر دیا گیا۔ اب ایک بار پھر 'ٹائم کیپسول' سرخیوں میں ہے۔ لیکن اس بار رام مندر سے جڑے 'ٹائم کیپسول' کی بات نہیں ہو رہی بلکہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی' میں دفن ٹائم کیپسول کی بات ہو رہی ہے۔
دراصل علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں 143 سال قبل دفن کیے گئے ٹائم کیپسول کو باہر نکالنے کی تیاری چل رہی ہے۔ اس کیپسول کو اے ایم یو کے بانی سر سید احمد خاں نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج (ایم اے او) کے قیام کے وقت زمین میں دفن کیا تھا۔ اب یونیورسٹی کی صدسالہ تقریب میں نیا کیپسول دفن کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
اے ایم یو ذرائع سے موصول ہو رہی اطلاعات کے مطابق ٹائم کیپسول کو باہر نکالنے کا مقصد یہ ہے کہ 143 سالہ قدیم تاریخ کو نئی نسل پڑھ سکے اور آج کی تاریخ کو سنجو کر ایک بار پھر زمین میں دفن کر کے محفوظ کیا جا سکے تاکہ سالوں بعد آنے والی نسل ضرورت پڑنے پر اس کو پڑھ سکے۔
کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ٹائم کیپسول ہوتا کیا ہے؟ ٹائم کیپسول دراصل ایک کنٹینر ہے جس میں موجودہ وقت سے جڑے کاغذات رکھے جاتے ہیں۔ کنٹینر عموماً ایلائے، پالیمر، پائریکس میٹیریل سے بنتا ہے۔ ویکیوم ہونے کی وجہ سے ٹائم کیپسول کنٹینر ہر موسم میں محفوظ رہتا ہے۔ یہاں تک کہ آگ بھی اس کنٹینر کو جلا نہیں سکتی۔ کنٹینر زمین کی گہرائی میں رہتا ہے اور ہزاروں سال تک اسے نقصان نہیں ہوتا ہے۔
یوں تو ٹائم کیپسول کا بیرون ممالک میں خوب چلن ہے، لیکن بتایا جاتا ہے کہ آزاد ہندوستان میں پہلی بار اسے 15 اگست 1973 میں استعمال کیا گیا تھا۔ اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے پہلی بار لال قلعہ کے سامنے زمین کے نیچے ایک ٹائم کیپسول رکھا تھا۔ آزادی کی 25ویں سالگرہ پر انھوں نے یہ ٹائم کیپسول تیار کروایا تھا جس میں آزادی کے بعد کے واقعات اور حقائق سے جڑے کئی کاغذات رکھے ہوئے ہیں۔ یہ بات اس وقت کے اخبارات کی سرخیاں بھی بنی تھیں۔ بتایا یہ بھی جاتا ہے کہ اندرا گاندھی نے ٹائم کیپسول تیار کرنے کے لیے باضابطہ ایک ٹیم بنائی تھی اور 10 ہزار الفاظ پر مبنی ایک مضمون لکھا گیا تھا جس کا ٹائٹل تھا 'انڈیا آفٹر انڈیپنڈنس' (آزادی کے بعد ہندوستان)۔ اس مضمون کو ٹائم کیپسول میں رکھ کر زمین کے نیچے ڈالا گیا تھا۔ حالانکہ کیپسول میں کیا کچھ لکھا ہوا تھا، اس سلسلے میں ابھی تک کوئی جانکاری نہیں مل پائی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Sep 2020, 7:11 PM