بریلی: چوری کے شک میں موب لنچنگ، باسط نامی نوجوان کا کیا پیٹ پیٹ کر قتل
میڈیا رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں جو شخص نظر آ رہا ہے اس کا نام باسط ہے، وہ نشہ کا عادی ضرور تھا مگر چور نہیں تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ باسط کے دونوں ہاتھوں کو درخت سے باندھ دیا گیا ہے۔
لکھنؤ: یوپی کے بریلی میں موب لنچنگ کیے جانے کا تازہ معاملہ منظر عام پر آیا ہے۔ یہاں کے 32 سالہ نوجوان کو انتہا پسندوں کے ہجوم نے چوری کے شک میں بری طرح زد و کوب کیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مقتول باسط علی 32 سال کا تھا اور اسے لوہا چوری کے الزام میں دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے ہجوم نے پیڑ سے باندھ کر جم کر پیٹا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے اور جلد ہی ملزمان کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
اطلاعات کے مطابق باسط علی کہیں جا رہا تھا کہ اس پر چوکیدار کی نظر پڑ گئی اور اس نے اسے چور سمجھ کر شور مچا دیا۔ شور سن کر ہجوم جمع ہو گیا اور لوگوں نے باسط کے ساتھ مار پیٹ کرتے ہوئے اسے درخت سے باندھ دیا۔ اطلاع موصول ہونے کے بعد جب پولیس موقع پر پہنچی تو ہجوم نے باسط کو پولیس کو سونپ دیا۔
اس واقعہ کی بے چین کر دینے والی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گشت کر رہی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں جو شخص نظر آ رہا ہے اس کا نام باسط ہے، وہ نشہ کا عادی ضرور تھا مگر چور نہیں تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ باسط کے دونوں ہاتھوں کو درخت سے باندھ دیا گیا ہے۔
پیٹائی کے دوران وہ مدد کی گہار لگا رہا ہے لیکن وہاں موجود لوگ اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں بلکہ کئی تو مسکرا بھی رہے ہیں اور آپس میں بات چیت کر رہے ہیں۔ اس دوران کچھ لوگ مظلوم باسط کے پاس ضرور آئے مگر وہ بھی صرف ویڈیو بنا کر اور فوٹو کھینچ کر واپس لوٹ گئے۔
ایک رپورت کے مطابق پولیس نے بتایا کہ پٹائی کرنے کے بعد کچھ لوگ باسط کو تھانہ لے کر آئے۔ یہاں وہ لوگ بھی پہنچے جن کا سامان چوری ہونے کے الزام میں اس کی پٹائی کی گئی تھی۔ تھانہ میں انہوں نے کہا کہ چونکہ ان کا سامان واپس مل گیا ہے اور باسط ان کا پڑوسی ہے لہذا وہ شکائت درج نہیں کرانا چاہتے۔ پولیس اسٹیشن میں مبینہ سمجھوتہ ہونے کے ایک گھنٹے بعد باسط نے دم توڑ دیا۔ پولیس کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔
واقع کے بعد باسط کا کنبہ کافی خوفزدہ ہے۔ مقتول کی ماں نے میڈیا سے کہا، ’’جب مجھے معلوم ہوا کہ باسط کو کچھ لوگ پیٹ رہے ہیں تو میں نے اپنے چھوٹے بیٹے کو اسے بچانے کے لئے کہا لیکن وہ اتنا ڈر گیا تھا کہ اس نے خود کو ایک کمرے میں بند کر لیا۔ مقامی لوگوں نے میرے بیٹے کو مستی کے لئے پیٹا۔ بعد میں پولیس اہلکاروں نے اسے رکشہ پر گھر چھوڑ دیا۔ وہ درد میں مبتلا تھا۔ ہم اسے اسپتال لے گئے لیکن وہاں اس کی موت ہوگئی۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔