سی اے اے نافذ ہونے کے بعد کئی ریاستوں میں الرٹ، آسام میں طلبا کا احتجاجی مظاہرہ، آئیے جانیں کس نے کیا کہا!

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پورے ملک میں سی اے اے نافذ کیے جانے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اگر کوئی تفریق ہوتا ہے تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سی اے اے نافذ کیے جانے کے بعد پولیس الرٹ، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

سی اے اے نافذ کیے جانے کے بعد پولیس الرٹ، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

مرکزی حکومت کے ذریعہ 11 مارچ کو سی اے اے نافذ کیے جانے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ نوٹیفکیشن جاری ہونے کے فوراً بعد سیاسی لیڈران کا رد عمل آنا شروع ہو گیا۔ برسراقتدار طبقہ کے لیڈران وزیر اعظم مودی کی تعریف و توصیف کرنے لگے، جبکہ اپوزیشن پارٹیوں کے کچھ لیڈران نے اس فیصلے کی مذمت کی، تو کچھ لیڈران نے نوٹیفکیشن جاری ہونے کے وقت پر سوال اٹھایا۔ سیاسی بیانات کے درمیان بڑی خبر یہ سامنے آ رہی ہے کہ کئی ریاستوں میں پولیس و انتظامیہ کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سی اے اے نافذ ہونے کے بعد دہلی میں پولیس الرٹ موڈ میں ہے۔ ترلوک پوری، سیلم پور سمیت تمام حساس علاقوں میں پولیس نے گشت بڑھا دی ہے۔ نارتھ ایسٹ اور ساؤتھ ایسٹ دہلی کے کئی علاقوں میں دہلی پولیس اور پیراملٹری فورسز نے فلیگ مارچ بھی کیا۔ اتر پردیش میں بھی سیکورٹی سے متعلق الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ریاست کے ڈی جی پی پرشانت کمار نے سبھی ضلعوں کو الرٹ رہنے کا حکم دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر بھی ڈی جی پی ہیڈکوارٹر سے نظر رکھی جا رہی ہے۔


بہار سے بھی سبھی ضلعوں کو الرٹ کیے جانے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ پولیس ہیڈکوارٹر نے سبھی ضلعوں کے ایس پی کو خاص احتیاط برتنے کی ہدایت دی ہے۔ خصوصاً سیمانچل ضلعوں میں مستعد رہنے کو کہا گیا ہے اور پولیس افسران کو نظامِ قانون برقرار رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ کسی طرح کی انارکی پر فوری کارروائی کا بھی حکم صادر کر دیا گیا ہے۔ حساس علاقوں میں پولیس کی گشتی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ سی اے اے کو لے کر کسی بھی احتجاج پر نظر رکھی جا سکے۔ ضرورت کے طمابق اہم مقامات پر اضافی پولیس فورس تعینات کرنے کا بھی فیصلہ لیا گیا ہے۔

اس درمیان آسام سے ایک بڑی موصول ہو رہی ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر دی گئی جانکاری میں بتایا جا رہا ہے کہ آسام کی کاٹن یونیورسٹی کے طلبا نے سی اے اے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق تقریباً 20 طلبا نے یونیورسٹی کے دروازے پر سی اے اے نوٹیفکیشن کا پرچہ جلا کر احتجاج درج کیا۔ کشیدہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے پولیس فورس کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔


سی اے اے نافذ کیے جانے کے بعد کئی سرکردہ سیاسی شخصیات نے اپنی پارٹی لائن کے مطابق رد عمل ظاہر کیا ہے۔ ان لیڈروں میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن وغیرہ شامل ہیں۔ آئیے نیچے دیکھتے ہیں ملک میں سی اے اے نافذ ہونے کے بعد کس نے کیا کہا:

امت شاہ (وزیر داخلہ، حکومت ہند):

آج مودی حکومت نے شہریت (ترمیمی) قانون-2024 کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ یہ قانون افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے مذہبی تفریق کے سبب ظلم کا شکار ہو کر ہندوستان میں پناہ لینے والے ان ممالک کے اقلیتوں کے لیے ہمارے ملک کی شہریت یقینی بنائے گا۔ اس نوٹیفکیشن کے ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے عوام سے کیا ایک اور وعدہ پورا کیا ہے اور ان ممالک کے سکھ، بودھ، جین، ہندو، پارسی اور عیسائیوں کے تئیں آئین سازوں کے عزائم کو پورا کرنے کا تاریخی کام کیا ہے۔

ملکارجن کھڑگے (صدر، کانگریس):

ہماری اتحادی آسام جاتیہ پریشد (AJP) کے صدر لورنجیوتی گگوئی کی قیادت میں ایک وفد نے میمورنڈم کے ساتھ مجھ سے ملاقات کی۔ اس میں آسام کے لوگوں سے متعلق اہم مسائل پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ خاص طور پر سی اے اے کے تعلق سے تذکرہ ہے اور بتایا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون فطری طور پر امتیازی ہے، ہندوستانی آئین کے بنیادی اصولوں و روح کے خلاف ہے۔

سی اے اے کے قوانین آج انتخابات سے ٹھیک پہلے نوٹیفائی کیے گئے ہیں، یہ بی جے پی کی تقسیم پر مبنی سیاست کی مایوس کن کوشش ہے۔


یوگی آدتیہ ناتھ (وزیر اعلیٰ، اتر پردیش):

ظلم کی شکار انسانیت کے بہبود کے مقصد سے شہریت (ترمیمی) قانون نافذ کرنے کا فیصلہ تاریخی ہے۔ اس سے پاکستان، بنگلہ دیش و افغانستان میں مذہبی بربریت سے متاثر اقلیتی طبقہ کے باوقار زندگی کا راستہ ہموار ہوا ہے۔ انسانیت کو خوش کرنے والے اس اخلاقی فیصلے کے لیے قابل احترام وزیر اعظم نریندر مودی اور عزت مآب وزیر داخلہ امت شاہ کا شکریہ۔ اس قانون کے تحت ہندوستان کی شہریت حاصل کرنے جا رہے سبھی بھائیوں و بہنوں کا پرخلوص استقبال!‘‘

ایم کے اسٹالن (وزیر اعلیٰ، تمل ناڈو):

مرکز کی بی جے پی حکومت کے تخریب کاری پر مشتمل ایجنڈے نے شہریت قانون کو اسلحہ بنا دیا ہے۔ اسے سی اے اے قانون کے ذریعہ سے انسانیت کی علامت سے مذہب و نسل کی بنیاد پر تفریق کی ایک مثال دی ہے۔ مسلمانوں اور سری لنکائی تملوں کو دھوکہ دے کر انھوں نے تقسیم کے بیج بو دیے ہیں۔ ڈی ایم کے جیسی جمہوری طاقتوں کی سخت مخالفت کے باوجود سی اے اے کو بی جے پی کی پٹھو اے ڈی ایم کے کی حمایت سے پاس کیا گیا۔ لوگوں کے رد عمل کے خوف سے بی جے پی نے اس پر بحث بھی بند کر دی تھی۔

ممتا بنرجی (وزیر اعلیٰ، مغربی بنگال):

اگر کوئی تفریق ہوتا ہے تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔ اگر سی اے اے کہتا ہے کہ آپ آج شہری ہیں، تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ پہلے شہری نہیں تھے؟ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ متوا کا آدھار کارڈ اسی وجہ سے رد کیا جا رہا ہے؟ میں اس بارے میں تفصیل دیکھنے کے بعد سب بتاؤں گی۔ اگر سی اے اے دکھا کر این آر سی لا کر یہاں کے لوگوں کی شہریت ختم کی جائے گی تو ہم مخالفت کریں گے۔ میں این آر سی کو قبول نہیں کر سکتی۔


اکھلیش یادو (سابق وزیر اعلیٰ، اتر پردیش):

جب ہندوستان کے شہری روزی روٹی کے لیے باہر جانے پر مجبور ہیں تو دوسروں کے لیے ’شہریت قانون‘ لانے سے کیا ہوگا؟ عوام اب بھٹکاوے کی سیاست سے متعلق بی جے پی کا کھیل سمجھ چکی ہے۔ بی جے پی حکومت یہ بتائے کہ ان کے 10 سالوں کے راج میں لاکھوں شہری ملک کی شہریت چھوڑ کر کیوں چلے گئے۔ چاہے کچھ ہو جائے ’الیکٹورل بانڈ‘ کا حساب تو دینا ہی پڑے گا اور پھر ’کیئر فنڈ‘ کا بھی۔

آتشی (وزیر، دہلی حکومت):

ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ لوک سبھا انتخاب سے محض کچھ دن پہلے سی اے اے کو قانون کے طور پر لانا یہ ظاہر کرتا ہے کہ مودی حکومت کو پتہ ہے کہ انھوں نے دس سالوں میں کوئی کام نہیں کیا۔ ہم سی اے اے قانون کی پرزور مخالفت کرتے ہیں۔ وزیر اعظم مودی دوسرے ممالک کے اقلیتوں کو ہندوستان لا کر انھیں شہریت دینے کی جگہ ہمارے ملک کے نوجوانوں کو ملازمت دیں، ہمارے ملک کے عام کنبوں کو مہنگائی سے نجات دلوائیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔