لوک سبھا انتخاب سے قبل مودی حکومت کا بڑا فیصلہ، ملک میں ’سی اے اے‘ نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری

بی جے پی نے 2019 لوک سبھا انتخاب سے قبل اپنے منشور میں ’سی اے اے‘ کو شامل کیا تھا اور اب 2024 لوک سبھا انتخاب کے اعلان سے ٹھیک پہلے اس کو پورے ملک میں نافذ کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>نریندر مودی، تصویر یو این آئی</p></div>

نریندر مودی، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

مرکز کی مودی حکومت نے پورے ملک میں سی اے اے یعنی شہریت ترمیمی قانون نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ لوک سبھا انتخاب سے قبل مرکزی حکومت کا یہ بڑا قدم ہے۔ اس کے تحت اب تین پڑوسی ممالک کے اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت مل سکے گی۔ اس کے لیے انھیں مرکزی حکومت کے ذریعہ تیار کردہ آن لائن پورٹل پر درخواست دینی ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ 2019 لوک سبھا انتخاب سے قبل بی جے پی نے سی اے اے کو اپنے منشور میں شامل کیا تھا۔ مودی حکومت کے دوسرے دور میں اسے بی جے پی نے بڑا ایشو بنایا اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے حال ہی کی اپنی انتخابی تقریروں میں کئی بار شہریت ترمیمی قانون کو نافذ کرنے کی بات کہی جس سے قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں کہ لوک سبھا انتخاب سے قبل کبھی بھی اس کے نفاذ کا نوٹیفکیشن آ سکتا ہے۔


اب جبکہ ملک میں سی اے اے نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری ہو چکا ہے، تو جلد ہی آن لائن ویب پورٹل بھی لانچ کیا جائے گا۔ اس پر تین مسلم اکثریتی پڑوسی ممالک سے آنے والے اقلیتی شہری اپنا رجسٹریشن کرا سکیں گے اور سرکاری تفتیش کے بعد انھیں سی اے اے قانون کے تحت شہریت دی جائے گی۔ اس کے لیے بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے ہندوستان آئے اقلیتی طبقہ کے شہریوں کو کوئی دستاویز دینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔

مودی حکومت نے 2019 میں شہریت قانون میں ترمیم کر افغانستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سے 31 دسمبر 2014 سے قبل ہندوستان آنے والے چھ اقلیتوں (ہندو، عیسائی، سکھ، جین، بودھ اور پارسی) کو ہندوستان کی شہریت دینے کا التزام کیا تھا۔ اصول کے مطابق شہریت دینے کا اختیار مرکزی حکومت کے ہاتھوں میں ہوگا۔ اس قانون کی اپوزیشن پارٹیاں سخت الفاظ میں مذمت کرتی رہی ہیں اور مودی حکومت کو نشانہ بھی بناتی رہی ہیں۔ سی اے اے کے خلاف کئی ریاستوں میں عوام نے بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر مظاہرے بھی کیے، لیکن مودی حکومت پر ان احتجاجی مظاہروں کا کوئی اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔