مین پوری ضمنی الیکشن: ووٹ ڈالنے کے بعد اکھلیش یادو نے انتظامیہ پر بولا حملہ، کہا- پولیس لوگوں کو ووٹ ڈالنے نہیں دے رہی
سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے سیفئی میں اپنا ووٹ ڈالا۔ ووٹ ڈالنے کے بعد اکھلیش نے ڈمپل کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ پولیس کی کوشش ہے کہ سماج وادی پارٹی کا ووٹ ہی نہ پڑنے پائے۔
اتر پردیش میں مین پوری لوک سبھا سیٹ اور رام پور اور کھتولی سیٹوں پر ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری ہے۔ ایس پی سرپرست ملائم سنگھ یادو کے انتقال کے بعد خالی ہوئی مین پوری سیٹ پر سماج وادی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ اس کے علاوہ یوپی کے رام پور صدر اور کھتولی، اڈیشہ کے پدم پور، راجستھان کے سردارشہر، بہار کی کوڑھنی اور چھتیس گڑھ کی بھانوپرتاپ پور اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات کے لیے ووٹنگ ہو رہی ہے۔
یوپی کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے سیفئی میں اپنا ووٹ ڈالا۔ ووٹ ڈالنے کے بعد اکھلیش نے ڈمپل کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ پولیس کی کوشش ہے کہ سماج وادی پارٹی کا ووٹ ہی نہ پڑنے پائے۔ رام پور میں بھی یہی حال ہے، جس دن سے ہم ووٹ مانگ آئے ہیں، وہاں بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ ایس پی کا ووٹ نہ پڑنے پائے۔
اکھلیش یادو نے کہا کہ رام پور میں لوگوں کو کہیں بھی جانے نہیں دیا جا رہا ہے، پولیس لوگوں کی جانچ کر رہی ہے۔ جن کے پاس آئی ڈی ہے انہیں بھی واپس کیا جا رہا ہے۔ ایس پی کے ووٹ والے علاقوں اور دیہاتوں میں باہر سے آئے سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ اکھلیش نے کہا کہ مین پوری نیتا جی کی زمین ہے۔ سماج وادی پارٹی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ بڑی تعداد میں لوگ سماج وادی پارٹی کو ووٹ دے رہے ہیں۔ مین پوری میں نیتا جی کے لئے جو احترام ہے اس کی وجہ سے ایک ایک ووٹ ایس پی کو جا رہا ہے، اسی لیے بی جے پی پریشان ہے۔
الیکشن کمیشن سے موصولہ اطلاع کے مطابق مین پوری میں 7.08 فیصد، کھتولی میں 6.90 اور رام پور میں 9 بجے تک 3.97 فیصد ووٹنگ ہوئی ہے۔ اس سے پہلے ایس پی کے قومی جنرل سکریٹری رام گوپال اور رام پور کے سابق ایم ایل اے اعظم خان نے ان پر انتخابات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔