’ہنڈن برگ رپورٹ کے بعد پوری دنیا میں ہلچل، لیکن وزیر اعظم مودی خاموش‘
شیئر بازار میں اڈانی گروپ کا برا حال ہے، جس پر کانگریس نے گرافکس شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نقصان عوام کا ہوا ہے، ان کا کچھ نہیں بگڑا۔
نئی دہلی: ہنڈن برگ رپورٹ کے بھنور میں پھنسے صنعتکار گوتم اڈانی اور اڈانی گروپ نے چند دنوں میں عرش سے فرش تک کا سفر طے کیا ہے۔ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد اڈانی گروپ پر غم کا پہاڑ ٹوٹ پڑا ہے۔ ایک طرف جہاں اڈانی دنیا کے 20 امیر ترین افراد کی فہرست سے باہر ہو گئے ہیں، وہیں دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ میں اڈانی گروپ کے حصص دن بہ دن گر رہے ہیں۔ اڈانی چاروں طرف سے گھرے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی اپوزیشن اڈانی اور پی ایم مودی پر سوال کے بعد سوال اٹھا رہی ہے۔ وہ پوچھ رہے ہیں کہ پی ایم مودی دوست اڈانی کی تباہی پر خاموش کیوں ہیں؟ نیز، مودی حکومت پارلیمنٹ میں اس مسئلہ پر بحث سے کیون بھاگ رہی ہے۔
اس سب کے درمیان کانگریس پارٹی نے ٹوئٹ کرکے پی ایم مودی کو نشانہ بناتے ہوئے ایک سوال پوچھا ہے۔ کانگریس نے ٹوئٹ کیا، "پی ایم مودی کے 'بہترین دوست' کے ساتھ اب تک کیا کیا ہوا؟ اس رپورٹ کے بعد گروپ کو 100 بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ ’ایل آئی سی اور سرمایہ کاروں کا پیسہ ڈوب گیا۔ اس کے علاوہ ڈاؤ جونز نے اڈانی گروپ کو باہر کر دیا اور ایس اینڈ پی کی درجہ بندی منفی درج کی گئی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ میں اڈانی گروپ کا برا حال ہے۔ اڈانی کے شیئر زمین پر آ گئے ہیں۔ اس پر کانگریس نے اڈانی گروپ کے گرتے ہوئے اسٹاک سے متعلق ایک گرافک شیئر کیا اور لکھا ’’نقصان عوام کا ہے۔ ان کا کچھ نہیں بگڑا۔" عالم یہ ہے کہ اڈانی گروپ کی فلیگ شپ کمپنی اڈانی انٹرپرائزز کے شیئرز جمعہ کو انٹرا ڈے ٹریڈ میں تقریباً 35 فیصد گر گئے۔ ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد ایک ہفتے میں اڈانی گروپ کے حصص کی مارکیٹ کیپ 108 بلین ڈالر سے زیادہ کم ہو گئی ہے۔
امریکہ کی فرانزک فنانشل ریسرچ فرم ہنڈن برگ نے ایک رپورٹ جاری کی۔ رپورٹ میں اڈانی گروپ کی تمام کمپنیوں کے قرضوں پر سنگین سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اڈانی گروپ کی 7 بڑی لسٹڈ کمپنیوں کی قیمت 85 فیصد سے زیادہ ہے۔ رپورٹ میں اڈانی گروپ سے 88 سوالات پوچھے گئے ہیں۔ اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد اڈانی کے شیئرز میں زبردست گراوٹ ہوئی۔ اسٹاک مارکیٹ میں بھونچال آگیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔