مایوس کن انتخابی کارکردگی کے بعد اجیت پوار کو یاد آئے مسلمان! تعلیم میں ریزرویشن کی سفارش کرنے کا اعلان
ارکان اسمبلی نے اجیت پوار کے ساتھ میٹنگ میں کہا تھا کہ این سی پی کو عثمان آباد، بارامتی اور شرور میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہاں کے تمام مسلم ووٹروں نے ایم وی اے کے امیدواروں کے حق میں ووٹ دیا
ممبئی: لوک سبھا انتخابات میں مایوس کن کارکردگی کے بعد اجیت پوار کی قیادت والی این سی پی نے مہاراشٹر میں مسلمانوں کے لیے تعلیم میں ریزرویشن کی سفارش کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سال ستمبر-اکتوبر میں ہونے والے مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں تک اپنی رسائی بڑھانے اور ان کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے اسے این سی پی کا نیا اقدام سمجھا جا رہا ہے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں این سی پی نے 4 میں سے صرف ایک سیٹ جیتی ہے۔
مہایوتی حکومت میں شراکت دار این سی پی انتخابی جھٹکے کے بعد بی جے پی اور شیوسینا کے ساتھ مسلم کمیونٹی کو تعلیم میں کوٹہ دینے پر بات چیت کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جس نے دلتوں اور قبائلیوں کے ساتھ مل کر مہایوتی کے خلاف ووٹ دیا تھا۔ انہیں خدشہ تھا کہ اگر بی جے پی نے 400 سیٹوں کا ہندسہ عبور کرنے اور مرکز میں حکومت بنانے کے بعد آئین میں تبدیلی کی تو ان کا وجود خطرے میں پڑ جائے گا۔
مہاراشٹر این سی پی کے چیف ترجمان امیش پاٹل نے کہا، ’’ہم اپنے موقف پر قائم ہیں کہ مسلم کمیونٹی کو ریاست میں تعلیم میں ریزرویشن ملنا چاہیے۔ بامبے ہائی کورٹ نے کانگریس-این سی پی حکومت کے 5 فیصد تعلیمی ریزرویشن دینے کے فیصلے کو قبول کر لیا ہے۔ تاہم، یہ معاملہ سرد خانہ میں چلا گیا۔‘‘ رائے گڑھ کے نو منتخب رکن پارلیمنٹ سنیل تٹکرے نے کہا، "ہم نے میٹنگ کے دوران ان کی بات سنی ہے، ابھی اس معاملہ پر ایک اجلاس اور منعقد کیا جائے گا۔ اس کے بعد ہی ہم کسی نتیجے پر پہنچ سکیں گے۔‘‘
این سی پی کا یہ اقدام اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ گزشتہ ہفتے پارٹی ایم ایل اے نے اجیت پوار کے ساتھ میٹنگ میں کہا تھا کہ پارٹی کو عثمان آباد، بارامتی اور شرور میں زبردست شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہاں کے تمام مسلم ووٹروں نے مہا وکاس اگھاڑی کے امیدواروں کے حق میں ووٹ دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین میں تبدیلی کے بعد ریزرویشن ختم ہونے کے خوف سے مسلمانوں، دلتوں اور قبائلیوں نے مہایوتی امیدواروں کے خلاف ووٹ دیا، جس کی وجہ سے اسے نقصان اٹھانا پڑا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔