سویڈن کا قرآن جلانے کے بعد نیٹو میں شامل ہونا ہوا مشکل
واضح رہے کہ ترکی پہلے ہی نیٹو کا رکن ہے اب ترکی بعض شرائط کے تحت سویڈن کی درخواست کو روکنے کے لیے اپنی طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔
سویڈن اور ترکی کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے اور دونوں ممالک سفارتی کشمکش میں پھنسے ہوئے ہیں۔ 21 جنوری کو ڈنمارک کے ایک کارکن راسموس پالودان نے سویڈن کی دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ترکی کے سفارت خانے کے باہر اسلام کی مقدس کتاب قرآن مجید کو آگ لگا دی۔ اس کے بعد سے ترک حکومت اور وہاں کے عوام میں ناراضگی پھیل گئی ہے۔ ترکی کے علاوہ کئی مسلم ممالک نے اس واقعے پر سویڈن کی مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : عالم اسلام نے کی سویڈن میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی مذمت
قرآن جلانے کے واقعے کے بعد ترکی نے سویڈن کے وزیر دفاع پال جونسن کا دورہ انقرہ منسوخ کر دیا۔ ترکی سویڈش حکام پر اسٹاک ہوم میں مظاہروں کی اجازت دینے کا الزام لگا رہا ہے۔ مظاہرین اس کے لیے سویڈن کے ریاستی حمایت یافتہ اسلامو فوبیا کی مذمت کر رہے ہیں۔
دوسری جانب سویڈن نیٹو میں شامل ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس حوالے سے ترکی اور سویڈن کے درمیان نیٹو سے متعلق معاملے کو مظاہروں سے جوڑ دیا گیا ہے۔ نیٹو میں کوئی بھی ملک اسی وقت شامل ہو سکتا ہے جب تمام رکن ممالک متفق ہوں۔ ادھر ترکی سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کے خلاف احتجاج کر رہا ہے۔
سویڈن کی نیٹو میں شمولیت کا تنازع سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم سے شروع ہوا۔ جہاں احتجاج میں شامل افراد نے ترک سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کیا۔ مظاہرے کے دوران انتہائی دائیں بازو کی ڈنمارک کی سیاسی جماعت کے رہنما راسموس پالودان نے قرآن کا ایک نسخہ نذر آتش کیا۔
کئی مسلم ممالک نے سویڈن کی جانب سے قرآن کو جلانے کی مذمت کی ہے۔ اس کے جواب میں ترکی کے حامیوں نے سویڈن کا قومی پرچم جلا دیا۔ واضح رہے کہ ترکی پہلے ہی نیٹو کا رکن ہے۔ ترکی بعض شرائط کے تحت سویڈن کی درخواست کو روکنے کے لیے اپنی طاقت کا استعمال کر رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔